گرچہ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ متعصبانہ اور مذہبی بنیادوں پر تفریق کا مسئلہ نیا نہیں، لیکن نریندر مودی کی حکومت اور ہندوتوا کی بنیاد پر جو سیاست آج بھارت میں کی جارہی ہے اُس پر اقلیتوں سمیت انسانی حقوق کے عالمی ادارے بھی اپنی شدید تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔ بھارت میں آج محض مسلمانوں ہی کو نہیں بلکہ عیسائیوں، سکھوں اور دلتوں کو بھی ہندو انتہاپسندوں سے مختلف نوعیت یا سطحوں پر تشدد کا سامنا ہے۔ سخت گیر ہندو اور انتہا پسند عناصر سب سے زیادہ مسلمانوں کو ہدف بنارہے ہیں۔ماضی میں بھارت کے معروف اداکار نصیر الدین…
مضامین
اسلام کی جامعیت کا انکار بھی اسلام کا انکار ہے
مسلم دنیا میں اسلام کا انکار کرنے والوں کی کئی اقسام ہیں۔ پہلی قسم ان افراد پر مشتمل ہے جو خدا اور رسول اللہ پر ایمان نہیں رکھتے۔ جو کلمہ شہادت کے منکر ہیں۔ یہ لوگ اسلام کے کھلے منکر ہیں۔ دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جو خدا اور رسول پر ایمان رکھتے ہیں، قرآن کو آسمانی کتاب سمجھتے ہیں مگر وہ مغرب کے زیر اثر مذہب اور ریاست و سیاست کی علٰیحدگی کے قائل ہیں۔ ایسے لوگ سیکولر یا نیم سیکولر ہوتے ہیں۔ اسلام کے منکرین کی تیسری قسم ان افراد پر مشتمل ہے جو اسلام کی جامعیت…
پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کی بالادستی اور مضمرات
دنیا بھر میں اسٹیبلشمنٹ قوم کی ’’طاقت‘‘ ہوتی ہے مگر پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ قوم کی ’’کمزوری‘‘ بن گئی ہے۔ دنیا بھر میں اسٹیبلشمنٹ قوم کا ’’حصار‘‘ ہوتی ہے لیکن پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ قوم کا ’’محاصرہ‘‘ بن گئی ہے۔ دنیا بھر میں اسٹیبلشمنٹ قوم کی ’’نمو‘‘ ہوتی ہے مگر پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ قوم کا ’’انجماد‘‘ بن گئی ہے۔ پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کی بالادستی کا منظر ایسا ہے کہ اسے دیکھ کر ہمیں اکثر میر کا شعر یاد آجاتا ہے۔ میر نے کہا ہے۔ سارے عالم پر ہوں میں چھایا ہوا مستند ہے میرا فرمایا ہوا پاکستان کا جتنا عالم ہے اس…
کیا ہندوستان نچلی ذات کے ہندوئوں کا جہنم ہے؟
یہ واقعہ بھارتی ریاست راجستھان کے ضلع بوندی کے ایک گائوں چھاڑی میں پیش آیا۔ اس واقعے کے تحت ہندوستان کے اعلیٰ ذات کے ہندوئوں نے ایک دلت دولہا کی گھوڑے پر سواری کو بھیانک جرم بنادیا۔ اطلاعات کے مطابق اعلیٰ ذات کے ہندوئوں کو جب اس بات کا علم ہوا کہ دلت نوجوان میگھاوال اپنی شادی میں گھوڑے پر سوار ہو کر آرہا ہے تو ان میں اشتعال پھیل گیا۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر میگھاوال نے گھوڑے پر سواری کی تو باراتیوں کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے جائیں گے۔ تاہم دولہا دھمکیوں کے باوجود گھوڑے پر بیٹھ کر…
کشمیر اور پاکستان
ہماری قومی زندگی میں کشمیر محض ایک سیاسی مسئلے کے طور پر زیر بحث آتا ہے، اور سیاست کے بارے میں عام خیال یہ ہے کہ اس کا اصولوں سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ لیکن کشمیر ہمارے لیے صرف سیاسی مسئلہ نہیں ہے، اور کشمیر سے متعلق ہماری سیاست کا بے اصولی سے کوئی علاقہ نہیں۔ اس کے برعکس کشمیر سے ہمارے تعلق کی بنیادیں ایک سے زیادہ تصورات پر استوار ہیں۔ ان تصورات کا تعلق نظریات سے بھی ہے اور تاریخ سے بھی۔ یہ تصورات جدوجہد سے بھی متعلق ہیں اور قربانیوں کی لازوال داستان سے بھی۔ ایک مسلمان…
عوامی مزاحمت اور سیاسی رہنمائوں کی اخلاقی ساکھ
معروف کالم نگار رئوف کلاسرا نے اپنے کالم میں کسی انعام رانا کے مضمون کا ذکر کیا ہے۔ یہ مضمون انعام رانا نے میاں نواز شریف سے لندن میں ملاقات کے بعد تحریر کیا ہے۔ انعام رانا کے بقول میاں نواز شریف نے ملاقات میں ان سے کہا کہ پاکستانی قوم ان کی توقعات پر پورا نہیں اُتری۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ عوام مشکلات کا شکار ہیں مگر اس کے باوجود وہ احتجاج کے لیے باہر نہیں نکلتے۔ انعام رانا نے کہا کہ ہمارے خطے میں لوگ تاریخی طور پر کسی نجات دہندہ کا انتظار کرتے ہیں۔ وہ…
پاکستانی قوم کو ’’قوم‘‘ کون بنائے گا؟
ہم دنیا کی دوسری اقوام اور پاکستانی قوم کو دیکھتے ہیں تو یہ شعر زبان پر آجاتا ہے: ایک ہم ہیں کہ لیا اپنی ہی صورت کو بگاڑ ایک وہ ہیں جنہیں تصویر بنا آتی ہے دنیا میں کتنے ہی ملک ہیں جن میں ایک قوم آباد ہے۔ امریکہ میں امریکی قوم آباد ہے۔ فرانس میں فرانسیسی قوم رہتی ہے۔ ہندوستان ہندو قوم کا مسکن ہے۔ چین میں چینی قوم کا بسیرا ہے۔ جاپان میں جاپانی قوم بستی ہے۔ اسرائیل میں یہودی قوم کا ڈیرا ہے۔ لیکن پاکستان میں ایک قوم کو تلاش کرنا دشوار ہے۔ اس لیے کہ پاکستان…
نعروں پر کھڑی ہوئی سیاست
ایک امریکا گیر سروے کے مطابق امریکا میں ہر شخص روزانہ اوسطاً دو گھنٹے سیاسی ٹاک شوز دیکھنے پر صرف کرتا ہے۔ البتہ پانچ میں سے صرف ایک شخص عملاً سیاست سے وابستہ ہوتا ہے۔ سیاست عصر حاضر کا ایک سیلاب ہے اور سیلاب کا یہ تجربہ عجیب ہے کہ سیلاب میں ہر طرف پانی ہوتا ہے مگر پینے کے لیے ایک گھونٹ بھی دستیاب نہیں ہوتا۔ سیاست کے سیلاب کا قصہ بھی یہ ہے کہ اس کا ایک گھونٹ بھی پینے کے لائق نہیں ہوتا۔ پاکستان میں جب سے نجی ٹی وی چینلز کا آغاز ہوا ہے سیاست اور…
کیا شاعری کا زمانہ گزرچکا ہے؟
ہماری شعری روایت میں شاعر کو تلمیذ الرحمٰن کہا گیا ہے۔ شاعر کے لیے اس سے بڑے ’’منصب‘‘ کا تصور محال ہے۔ سلیم احمد غالب کو برصغیر میں جدیدیت کا پہلا نمائندہ کہتے ہیں اور ان کی رائے غلط نہیں، لیکن شاعری کے سلسلے میں غالب کا شعور روایتی تھا۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت غالب کا یہ شعر ہے: آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں غالب صریر خامہ نوائے سروش ہے شاعر اور شاعری کے بارے میں غالب کے تصورات جدید ہوتے تو غالب شاعری کو ’’لاشعور‘‘ کی اولاد قرار دیتے۔ لیکن غالب کے نزدیک شاعر…
ہم مطالعہ کیوں نہیں کرتے؟
اقبال نے ایک صدی قبل مسلمانوں سے شکایت کرتے ہوئے فرمایا تھا۔ تجھے کتاب سے ممکن نہیں فراغ کہ تو کتاب خواں ہے مگر صاحب کتاب نہیں اقبال کہہ رہے تھے کہ مسلمانو تمہیں کتاب سے کوئی فیض پہنچنے والا نہیں کیوں کہ تم کتاب پڑھتے تو ہو اسے سمجھتے نہیں ہو۔ اس شعر کا دوسرا مفہوم یہ ہے کہ اقبال مسلمانوں سے کہہ رہے ہیں کہ تمہیں کتاب سے کوئی فائدہ ہونے والا نہیں کیوں کہ تم کتاب پڑھتے تو ہو مگر کتاب پڑھ کر ایک اور کتاب لکھنے کے قابل نہیں ہو۔ لیکن ہمارے زمانے تک آتے آتے…