مضامین

پاکستان کے حکمران طبقے سے کچھ بھی نہیں سنبھلتا

ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے جب تک قائداعظم زندہ تھے ریاست کی ماں کی طرح تھی۔ صرف پاکستانیوں کے لیے نہیں پوری امت مسلمہ کے لیے۔ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ قائداعظم نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اس نے اپنی مسلم اقلیت کے ساتھ ظلم کیا تو پاکستان خاموش نہیں رہے گا بلکہ ہندوستان میں مداخلت کرے گا۔ ظاہر ہے کہ مداخلت بیانات کے ذریعے نہیں ہوتی۔ مداخلت فوجی طریقے سے ہوتی ہے۔ قائداعظم کے دل میں صرف بھارت کے مسلمانوں کا درد نہیں تھا۔ ان کا دل فلسطین کے مسلمانوں کے…

مزید پڑھئے

غربت اور اس کی ہولناکیاں

دنیا کے منظرنامے پر ایک نظر ڈالنے ہی سے معلوم ہوجاتا ہے کہ وسائل سے محروم افراد کی کوئی آواز ہے نہ کوئی پکار ہے۔ ہماری دنیا کو علم کی دنیا کہا جاتا ہے، شعور کی دنیا کہا جاتا ہے، سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا کہا جاتا ہے۔ سب سے بڑھ کر ’’ترقی‘‘ کی دنیا کہا جاتا ہے۔ صنعتی انقلاب کو آئے دو صدیاں ہوگئی ہیں۔ امریکہ اور یورپ کی ترقی نے ترقی کو ایک مذہب بنا دیا ہے۔ امریکہ اور یورپ عالمی جی ڈی پی کا 42 فیصد پیدا کررہے ہیں۔ دنیا کے ارب پتیوں کے پاس 4 ارب…

مزید پڑھئے

عہد حاضر اور سیرت طیبہ ﷺکے انقلابی پہلو

رسالت کی تاریخ میں ہر نبی کی تاریخ انسانیت کے کمال اور انسانیت کے جمال کی تاریخ ہے‘ لیکن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی کمال کے کمال اور جمال کے جمال کی تاریخ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نبوت و رسالت کی تاریخ کا خلاصہ بھی ہیں اور اس پر اضافہ بھی ہیں۔ یعنی ایک لاکھ 24 ہزار انبیاءاور مرسلین کو جو کمالات حاصل ہوئے وہ سب رسول اکرم کو حاصل تھے‘ اور جو کمالات تمام انبیاءو مرسلین کو حاصل نہیں ہوسکے وہ بھی رسول اکرم کو فراہم…

مزید پڑھئے

کیا امریکا کی غلامی کا کوئی متبادل نہیں؟

امریکا ہمارے زمانے کی ایک غالب قوت ہے۔ اس کا غلبہ عالمگیر ہے۔ دنیا کے کتنے ملک ہیں جن کی سیاست امریکا مرکز ہے، دنیا کے درجنوں ملک ہیں جن کی معیشت امریکا کی مٹھی میں ہے، کسی اور کیا یورپ جیسی طاقت کا دفاع امریکا کے ہاتھ میں ہے۔ آج امریکا یورپ کے سر سے اپنے دفاع کی چھتری اٹھالے تو یورپ کا کوئی پرسان حال نہیں ہوگا۔ امریکا کے اس غلبے کے کئی ہولناک نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ اس کا ایک نتیجہ یہ ہے کہ دنیا کے بہت سے ملک امریکا کے غلام ہیں۔ غلامی کی کئی صورتیں…

مزید پڑھئے

بلدیاتی انتخابات کا التوا

کراچی کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور اس کے سہولت کاروں کی سازش ایک مغربی دانش ور کا قول ہے کہ جھوٹ کی تین قسمیں ہیں: جھوٹ، سفید جھوٹ اور اعداد و شمار۔ لیکن کراچی میں اسٹیبلشمنٹ اور اس کے سہولت کاروں نے اس فقرے میں ایک ترمیم کر ڈالی ہے۔ اب یہ فقرہ اس طرح ہے: ’’جھوٹ کی تین قسمیں ہیں: جھوٹ، سفید جھوٹ اور بارش‘‘۔ یہ اس فقرے کی نظری صورتِ حال ہے۔ اس فقرے کی عملی صورتِ حال یہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے ایک بار پھر بارش کے اندیشے کو بنیاد بناکر کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیے…

مزید پڑھئے

جنرل ضیا الحق اور جنرل اختر کے بارے میں بروس ریڈل کا تجزیہ

بروس ریڈل 30 سال تک امریکی سی آئی اے کے ایجنٹ رہے ہیں۔ لیکن ان کی اہمیت صرف یہی نہیں ہے۔ وہ بروکنگس انسٹی ٹیوشن کے سینئر فیلو اور اس کے ڈائریکٹر رہے ہیں۔ جنوبی ایشیا اور مشرقی وسطیٰ کے امور پر ان کی گہری نظر ہے۔ چناں چہ وہ چار امریکی صدور کے زمانے میں ان علاقوں کے لیے امریکی صدور کے مشیر رہے ہیں۔ 2009ء میں صدر اوباما نے انہیں افغانستان اور پاکستان کے Strategic Review کا چیئرمین تعینات کیا تھا۔ بروس ریڈل کی کتاب ’’What We Won! America’s Secret War in Afghanistan‘‘ اپنے موضوع پر اہم تصنیف…

مزید پڑھئے

تخلیق

انسانی زندگی میں تخلیق کی اہمیت اتنی بنیادی ہے کہ اس کے بغیر زندگی کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ اقبال نے کہا ہے۔ اپنی دنیا آپ پیدا کر اگر زندوں میں ہے سّرِ آدم ہے ضمیرِ کُن فکاں ہے زندگی اقبال کے اس شعر کا مفہوم واضح ہے اور وہ یہ کہ صرف تخلیق و ایجاد کی صلاحیت انسان کو ’’زندہ‘‘ کہلانے کا مستحق بناتی ہے۔ جو شخص تخلیق و ایجاد کی صلاحیت سے محروم ہے وہ زندہ ہو کر بھی زندہ نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تخلیق ہی آدم کی زندگی کا ’’راز‘‘ ہے۔ اللہ تعالیٰ…

مزید پڑھئے

ہندوستان اور پاکستان کے حکمران

پاکستان کے حکمرانوں کو نہ ہندوستان سے دشمنی کرنی آئی نہ دوستی کرنی آئی۔ پاکستان کے حکمران ان دونوں دائروں میں ناکام ہیں۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ پاکستان کے حکمرانوں کی دشمنی میں دوستی پوشیدہ ہوتی ہے اور دوستی میں دشمنی چھپی ہوتی ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال یہ ہے کہ اس وقت پاک بھارت تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔ لیکن روزنامہ جنگ کراچی کی ایک خبر کے مطابق بھارت کو سلامتی کونسل کا بلامقابلہ رکن منتخب کرانے میں پاکستان کی حمایت بھی شامل تھی۔ روزنامہ جنگ 18 جون 2020ء، صفحہ 10) عمران خان جب اقتدار میں تھے…

مزید پڑھئے

پاکستانی قوم نے 75 سال میں کیا کھویا، کیا پایا؟

قوم ایک طرف امریکہ اور دوسری طرف جرنیلوں کی غلام ہے۔ پاکستانی قوم اِن دنوں قیامِ پاکستان کی ڈائمنڈجوبلی منا رہی ہے۔ 75 سال کی مدت کم نہیں ہوتی، اتنی مدت میں کسی قوم کے امکانات ظاہر ہوچکے ہوتے ہیں۔ کسی قوم کو جو بننا ہوتا ہے، بن چکی ہوتی ہے۔ اتنا طویل عرصہ قوم کے سود و زیاں کے تعین کے لیے کافی ہوتا ہے۔ چنانچہ سوال یہ ہے کہ پاکستانی قوم نے گزشتہ 75 برسوں میں کیا کھویا ہے اور کیا پایا ہے؟ پاکستان دو قومی نظریے کا حاصل تھا اور دو قومی نظریہ اسلام تھا۔ جس وقت…

مزید پڑھئے

صحافی کون؟

مثل مشہور ہے۔ باپ پہ پوت پتا پر گھوڑا زیادہ نہیں تو تھوڑا تھوڑا استاد کا مرتبہ باپ کی طرح ہوتا ہے بلکہ انسان استاد سے جو کچھ سیکھتا ہے وہ بسا اوقات باپ سے بھی نہیں سیکھ پاتا۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ شاگرد اپنے استادوں کے حوالے سے بھی پہچانے جاتے ہیں۔ خورشید ندیم جاوید غامدی کے شاگرد ہیں۔ غامدی صاحب کے دو بڑے مسئلے ہیں۔ ان کی مغرب زدگی اور ادھ کچرے خیالات غامدی صاحب کی مغرب زدگی کا یہ عالم ہے کہ اگر غامدی صاحب کا بس چلے تو پورے اسلام کو مشرف بہ مغرب…

مزید پڑھئے