ڈاکٹر ذاکر نائیک ان دنوں سعودی عرب میں مقیم ہیں اور بھارت کا کہنا ہے کہ وہ عنقریب ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ریڈ وارنٹ جاری کرکے انہیں انٹرپول کے ذریعے بھارت لائے گا۔ بھارت ایسا کرے گا یا نہیں، اس کا فیصلہ تو آنے والا وقت کرے گا، تاہم یہاں سوال یہ ہے کہ برطانیہ اور بھارت ڈاکٹر ذاکر نائیک سے خوفزدہ ہیں یا اسلام سے؟ اور ان کا اصل مسئلہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی شخصیت ہے یا اسلام؟ اس سلسلے میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کے فکری کام کا تجزیہ ہمیں کئی اہم باتوں کو سمجھنے میں مدد دے سکتا…
Articles
سد اور امام غزالی ؒ کا بیان ۔ آخری قسط
حسد کے سلسلے میں ایک بنیادی سوال یہ ہے کہ حسد کے اسباب کیا ہیں؟ امام غزالیؒ کے مطابق حسد کے سات اسباب ہیں۔ (1) بغض و عداوت:۔ حسد کا یہ سبب بہت شدید ہے۔ دشمنی کی وجہ سے جو حسد کیا جاتا ہے وہ عموماً کشت و خون اور جنگ و قتال پر ختم ہوتا ہے۔ حاسد تمام عمر محسود کی نعمت کو ضائع کرنے کی تدبیروں میں صرف کردیتا ہے۔ وہ چغلی، اہانت اور غیبت جیسی برائیوں کا ارتکاب کرتا ہے۔ حاسد کے دشمن پر اگر کوئی مصیبت آجاتی ہے تو وہ اسے اپنی بزرگی اور باری تعالیٰ…
حسد اور امام غزالیؒ کا بیان۔ قسط-1
اگر کسی شخص کو سرطان ہو جائے تو اس کے پورے وجود میں زلزلہ برپا ہو جاتا ہے۔ یہی نہیں اس کے متعلقین بھی لرز کر رہ جاتے ہیں۔ اس لیے کہ سرطان جان لیوا ہے۔ خیر سرطان تو بڑی بیماری ہے۔ بعض لوگ دس بارہ دن بخار میں مبتلا ہو کر بھی اس طرح واویلا کرنے لگتے ہیں جیسے اب ان کا انتقال ہونے ہی والا ہو۔ جسمانی بیماریوں کے سلسلے میں انسان کا مذکورہ بالا طرزِ عمل قابل فہم بات ہے۔ لیکن زندگی کا مشاہدہ اور تجربہ بتاتا ہے کہ انسان ’’جان لیوا‘‘ بیماریوں سے جس طرح پریشان…
جان کیری کا اسرائیل کیے خلاف تقریری جہاد
مومنؔ نے کہا ہے: عمر تو ساری کٹی عشقِ بتاں میں مومنؔ آخری وقت میں کیا خاک مسلماں ہوں گے لیکن امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے آخری وقت میں ’’مسلمان‘‘ ہوکر دکھا دیا۔ انہوں نے صدر اوباما کی حکومت کے خاتمے سے صرف 23 روز قبل اسرائیل کے خلاف تقریری جہاد کی مثال قائم کردی۔ امریکہ میں حکومت کے خاتمے کا وقت قریب ہوتا ہے تو حکمران صرف وقت گزارنے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، مگر جان کیری نے اپنی تقریر کے ذریعے اسرائیل پر خودکش حملہ کردیا۔ انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ…
سرسیّد اور طاقت
بعض لوگ سرسیّد کو قدامت پرست سمجھتے ہیں اور بعض لوگ سرسیّد کو بابائے جدیدیت کہتے ہیں لیکن سرسیّد نہ قدیم تھے نہ جدید تھے۔ سرسیّد صرف طاقت پرست تھے۔ یہ سرسیّد کے بارے میں اتنی بنیادی بات ہے کہ اس کے بغیر سرسیّد کی فکر اور شخصیت کو سمجھنا ناممکن ہے۔ انسانی تاریخ میں فکر و عمل کے بہت سے محرکات سامنے آئے ہیں۔ مثلاً ایک محرک ایمان ہے۔ انبیا و مرسلین، ان کے اصحاب اور ان کے حقیقی وارثوں کا اصل اصول ایمان ہوتا ہے۔ کچھ لوگوں کا اصل اصول محبت ہوتا ہے، ایسے لوگ محبت کے سوا…
پاکستان کا حکمران طبقہ اور بھارت کا خوف
ٹیپو سلطان نے کہا تھا کہ شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے۔ میاں نواز شریف اور ان جیسے لوگ یہ فقرہ سنتے ہوں گے تو کہتے ہوں گے کہ سو سال ایک دن سے۔ بہر حال زیادہ ہوتے ہیں۔ اس بات کا مفہوم واضح ہے۔ یعنی شیر مردہ باد اور گیدڑ زندہ باد۔ لیکن اس رائے کے اظہار کا سبب کیا ہے؟ اس کا سبب یہ ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف غیر علانیہ جنگ چھیڑے ہوئے ہے۔ وہ پاکستان کے دو دریاؤں کا پانی روکے ہوئے ہے اور اس نے اعلان…
زوال پذیر پاکستانی معاشرہ اور بھارتی ثقافتی یلغار
پاکستان میں بھارتی فلمیں کیوں دیکھی جاتی ہیں؟ کیا اہلِ پاکستان بھارتی فلموں سے متاثر ہیں؟ کیا پاکستانی قوم بھارتی ثقافت سے مرعوب ہے؟ پاکستان کے عوامی حلقوں اور ذرائع ابلاغ میں اِن سوالات کی گونج اکثر سننے میں آتی ہے۔ ان سوالات کی گونج اتنی بلند ہے کہ اسے سرحد پار بھارت میں بھی سنا اور محسوس کیا جاتا ہے۔ چنانچہ کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی نے چند سال پہلے بڑے تکبر کے ساتھ فرمایا تھا کہ پاکستان کے ساتھ جنگ کی ضرورت نہیں، بھارت اپنی فلموں اور ثقافت کے ذریعے پہلے ہی پاکستان کو فتح کرچکا ہے۔ خود…
تعلق وغیرہ‘ وغیرہ
آج سے 26 سال پہلے ہم نے انہی کالموں میں عرض کیا تھا کہ ہماری دنیا تعلق کے بجائے تعلقات کی دنیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ چھبیس سال بعد ہماری دنیا میں تعلق کا حال کیا ہے؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ اس عرصے میں تعلق نے یہ ترقی کی ہے کہ اب معاملہ تعلقات سے آگے بڑھ چکا ہے۔ پہلے لوگ تعلق کے بجائے تعلقات کی جانب بھاگ رہے تھے اور اب لوگ تعلقات سے آگے بڑھ کر تعلقات عامہ یعنی Public Relationing اور انٹرنیٹ کے مراسم کی جانب لپک رہے ہیں۔ یہاں سوال یہ ہے…
بھارت کی پاکستان سے نفرت’ مسئلہ کیا ہے؟
سقوطِ ڈھاکا پاکستان کی بہت بڑی شکست اور بھارت کی بہت بڑی کامیابی تھی۔ بھارت پاکستان کی اس شکست اور اپنی اس کامیابی پر قناعت کرلیتا تو یہ بھی بہت تھا، لیکن بھارت اس پر قانع نہ رہ سکا۔ چنانچہ بھارت کی وزیراعظم اندراگاندھی نے یہ کہنا ضروری سمجھا کہ ہم نے دو قومی نظریے کو خلیج بنگال میں غرق کردیا ہے، اور یہ کہ ہم نے ایک ہزار سالہ تاریخ کا بدلہ لے لیا ہے۔ اندراگاندھی کا یہ بیان اس امر کا عکاس تھا کہ بھارت کے حکمران پاکستان کو صرف ناپسند نہیں کرتے بلکہ وہ پاکستان سے نفرت…
بھارت کی پاکستان سے نفرت’ مسئلہ کیا ہے؟
سقوطِ ڈھاکا پاکستان کی بہت بڑی شکست اور بھارت کی بہت بڑی کامیابی تھی۔ بھارت پاکستان کی اس شکست اور اپنی اس کامیابی پر قناعت کرلیتا تو یہ بھی بہت تھا، لیکن بھارت اس پر قانع نہ رہ سکا۔ چنانچہ بھارت کی وزیراعظم اندراگاندھی نے یہ کہنا ضروری سمجھا کہ ہم نے دو قومی نظریے کو خلیج بنگال میں غرق کردیا ہے، اور یہ کہ ہم نے ایک ہزار سالہ تاریخ کا بدلہ لے لیا ہے۔ اندراگاندھی کا یہ بیان اس امر کا عکاس تھا کہ بھارت کے حکمران پاکستان کو صرف ناپسند نہیں کرتے بلکہ وہ پاکستان سے نفرت…