انسان اپنے نعروں سے نہیں اپنے خوابوں اور مثالیوں یعنی ideals سے پہچانا جاتا ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو ہمارا نعرہ مذہب ہے مگر ہمارے خوابوں اور مثالیوں کا تعلق مذہب سے نہیں مغرب سے ہے۔ لیکن مغرب سے ہماری مراد کیا ہے؟ ایک وقت تھا کہ مغرب ایک جغرافیہ تھا۔ مغرب امریکا اور یورپ تھا، لیکن اب مغرب جغرافیہ نہیں ہے، اب مغرب ایک ذہنیت ہے، ایک زاویہ نگاہ ہے، ایک تناظر ہے، ایک خواہش ہے، ایک آرزو ہے، ایک تمنا ہے، خوابوں کا ایک سلسلہ ہے، مثالیوں کا ایک عالم ہے، اب مغرب روس میں ہے،…
Articles
کھیل کو مزاہب اور مذہنب کو کھیل بنانے کا تماشا
برازیل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے دو مذہب ہیں۔ ایک عیسائیت، دوسرا فٹبال۔ پاکستان کے بارے میں کوئی یہ نہیں کہتا کہ پاکستان کے دو مذہب ہیں، اسلام اور کرکٹ۔ مگر پاکستان کے وزیراعظم میاں نوازشریف، ذرائع ابلاغ اور قومی رہنماؤں نے یہ بات کہے بغیر کرکٹ کو پاکستان کا دوسرا مذہب بنادیا ہے۔ اس سلسلے میں میاں نوازشریف کا ایک بیان انتہائی اہم اور زیربحث موضوع کے حوالے سے اُن کے خلاف سب سے بڑی شہادت ہے۔ مگر اس بیان میں میاں نوازشریف نے کہا کیا ہے؟ بیان کے مطابق میاں صاحب نے فرمایا کہ…
نپولین نے کہا تھا: تم مجھے اچھی مائیں دو، میں تمہیں بہترین قوم دوں گا
ماں کی یہ اہمیت اس لیے ہے کہ انسانوں کا بچپن ماں کی گود میں بسر ہوتا ہے، اور انسان کا بچپن جیسا ہوتا ہے اس کی باقی زندگی بھی ویسی ہی ہوتی ہے۔ لیکن بچپن صرف ایک ’’اجمال‘‘ ہے۔ صرف ایک ’’امکان‘‘ ہے۔ استاد کی اہمیت یہ ہے کہ وہ اس اجمال کو ’’تفصیل‘‘ فراہم کرتا ہے، اور امکان کو ’’حقیقت‘‘ بناتا ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو ماں بچپن کی ’’استاد‘‘ ہے، اور استاد ایسی ’’ماں‘‘ ہے جس کا اثر پوری زندگی پر پھیلا ہوا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استاد کی اہمیت زندگی میں ماں…
ماں جیسی ریاست‘ ڈائن جیسے حکمران
بیسویں صدی کے آغاز میں قومی ریاست انتہائی طاقت ور اور موثر بن کر اُبھری تو بعض مفکرین نے اندیشہ ظاہر کیا کہ ریاست کی طاقت اسی طرح بڑھتی رہی تو ریاست کہیں خدا ہی نہ بن جائے۔ اس اندیشے کا بنیادی سبب یہ تھا کہ قومی سیاست پر عوام کا انحصار بڑھتا جارہا تھا، ریاست عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ضمانت فراہم کررہی تھی۔ ریاست بیرونی دشمنوں سے عوام کو بچا رہی تھی، ریاست عوام کو روزگار مہیا کررہی تھی، ریاست عوام کو تعلیم اور صحت کی سہولتیں فراہم کررہی تھی، سرمایہ دارانہ معاشروں میں سوشلزم…
کیا شاعری کا زمانہ گزر چکا ہے؟
ہماری شعری روایت میں شاعر کو تلمیذ الرحمن کہا گیا ہے۔ شاعر کے لیے اس سے بڑے ’’منصب‘‘ کا تصور محال ہے۔ سلیم احمد غالب کو برصغیر میں جدیدیت کا پہلا نمائندہ کہتے ہیں اور ان کی رائے غلط نہیں، لیکن شاعری کے سلسلے میں غالب کا شعور روایتی تھا۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت غالب کا یہ شعر ہے آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں غالب صریر خامہ نوائے سروش ہے شاعر اور شاعری کے بارے میں غالب کے تصورات جدید ہوتے تو غالب شاعری کو ’’لاشعور‘‘ کی اولاد قرار دیتے۔ لیکن غالب کے نزدیک شاعر…
پاکسان کے زرائع ابلاغ کی سیاست زدگی
پاکستان کے ذرائع ابلاغ ایک دو نہیں، کئی امراضِ خبیثہ میں مبتلا ہیں۔ ایک زمانہ تھا کہ کوٹھے کی بھی ایک اخلاقیات ہوا کرتی تھی۔ ایک زمانہ یہ ہے کہ ہمارے ذرائع ابلاغ کی کوئی اخلاقیات نہیں۔ ایک زمانہ تھا کہ ہماری صحافت ایک مشن ہوا کرتی تھی، لیکن لوگ کہتے ہیں کہ وہ اب ایک کاروبار بن گئی ہے۔ تاہم کاروبار کا بنیادی اصول ایمان داری ہے۔ تاجر اگر اپنے گاہکوں کو مسلسل گھٹیا مال فروخت کرتا رہے گا تو اس کی تجارت ٹھپ ہوجائے گی۔ لیکن ہمارے ذرائع ابلاغ گھٹیا مال کو قوم کی ضرورت بنا چکے ہیں،…
کیا پاکستان کے حکمرانوں کا کوئی دین ایمان ہے؟
جنرل پرویز مشرف نے ایک ٹیلی وژن پروگرام میں فرمایا ہے کہ ہم نے طالبان کو بین الاقوامی طاقتوں کے تعاون سے تخلیق کیا تھا۔ جنرل پرویز مشرف کی اس بات میں کوئی نیا پہلو نہیں ہے۔ اس لیے کہ پاکستان کے سابق وزیر داخلہ ریٹائرڈ میجر جنرل نصیر اللہ بابر جب سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے طالبان کو تسلیم کرانے گئے تھے تو انہوں نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں سے کہا تھا کہ طالبان افغانی نہیں ہیں بلکہ وہ تو ’’ہمارے بچے‘‘ ہیں۔ یعنی پاکستانی ہیں۔ جنرل پرویز مشرف نے مذکورہ بالا بیان…
عسکری صاحب اور مشرق کی بازیافت
سوال یہ ہے کہ عسکری صاحب کی یہ بات غلط ہے یا درست؟ اتفاق سے اس سوال کا جواب یہ ہے کہ عسکری صاحب کی بات جزوی طور پر درست ہے اور جزوی طور پر غلط؟ لیکن اس اجمال کی تفصیل کیا ہے؟ اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ عسکری صاحب کے نزدیک مشرق روحانیت کی علامت ہے اور مغرب مادیت کی۔ اس حوالے سے مشرق کی بعض تہذیبوں کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ مغرب کی مادیت اور سیکولر ازم کے آگے ہتھیار ڈال چکی ہیں۔ مثال کے طور پر مغرب کچھ عرصے پہلے تک خود ایک مذہبی…
عسکری صاحب اور مشرق کی بازیافت
محمد حسن عسکری اردو کے سب سے بڑی نقاد ہی نہیں وہ برصغیر کی ملت اسلامیہ کی دانش کا ایک اہم ستون بھی ہیں۔ ایک زمانہ تھا کہ عسکری صاحب مغرب کے زیر اثر تھے اور وہ مغرب ہی کو سب کچھ سمجھتے تھے۔ اس زمانے میں اسلام عسکری صاحب کو ’’Mediocre‘‘ مذہب نظر آتا تھا۔ لیکن عسکری صاحب کے طرزِ فکر میں تغیر رونما ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے اسلام ان کی زندگی کا مرکز و محور بن گیا۔ عسکری صاحب کے سلسلے میں اہم بات یہ ہے کہ جب عسکری صاحب کے لیے مغرب سب کچھ تھا تو…
اسٹیبلشمنٹ کی پالیسی
وطنِ عزیز میں اسٹیبلشمنٹ کا معاملہ غالب کے الفاظ میں یہ ہے: ہاں وہ نہیں خدا پرست جاؤ وہ بے وفا سہی جس کو ہو دین و دل عزیز اُس کی گلی میں جائے کیوں لیکن اس کے باوجود پاکستان کی سیاسی قیادت، یہاں تک کہ صحافیوں اور دانشوروں کی فوجِ ظفر موج بھی اسٹیبلشمنٹ کی گود میں جاکر بیٹھنے سے باز نہیں آتی۔ اس کی تین وجوہ ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ اسٹیبلشمنٹ کی ’’طاقت‘‘ ہے۔ اس وقت دنیا میں دو ہی چیزوں کے بت پوجے جارہے ہیں۔ ایک دولت اور دوسری طاقت۔ اتفاق سے اسٹیبلشمنٹ کے پاس طاقت…