Articles

شعور اور ضمیر کے غدار

دانش وروں اور صحافیوں کا اصل تصور یہ ہے کہ وہ شعور اور ضمیر کے علمبردار ہوتے ہیں مگر اسلامی جمہوریہ پاکستان میں دانش وروں اور صحافیوں کی اکثریت شعور اور ضمیر کے غداروں پر مشتمل ہے۔ اس اجمال کی تفصیل دل دہلا دینے والی ہے۔ یہ ایک ناقابل تردید تاریخی حقیقت ہے کہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا ابتدا میں قیام پاکستان کے خلاف تھی لیکن بعدازاں اس نے پاکستان کے بارے میں اپنی رائے تبدیل کرلی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ کمیونسٹ پارٹی کو ایک ’’نئی مملکت‘‘ میں ’’سوشلسٹ انقلاب‘‘ کے حوالے سے خوش گمانیاں لاحق ہوگئی تھیں۔…

مزید پڑھئے

مذہب کی تعبیر کا مسئلہ

ہمارے یہاں ہی نہیں دنیا کے اکثر معاشروں میں لوگ مذہب اور سیاست پر اس طرح گفتگو کے دریا بہاتے ہیں جیسے ان سے زیادہ سیاست اور مذہب کا جاننے والا کوئی نہ ہو۔ مذہب تو خیر بڑی چیز ہے ہم نے گزشتہ 25 سال میں سیاست پر بھی کوئی ایسا مضمون یا کالم نہیں پڑھا جس کے مطالعے سے ہمیں محسوس ہوا ہو کہ ہم اب سیاست کو زیادہ سمجھنے لگے ہیں۔ لیکن آخر لوگ پھر مذہب اور سیاست کے ’’ماہر‘‘ کیوں بنے ہوئے ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ ماحول میں سیاست اور مذہب کی ’’فراوانی‘‘ ہے۔ چوں کہ…

مزید پڑھئے

جنرل پرویز بمقابلہ ڈاکٹر عبدالقدیر

جنرل پرویز مشرف نے ایک بار پھر جرنیلی نفسیات کا ثبوت دیتے ہوئے چاند پر تھوکا ہے۔ اس اجمال کی تفصیل جنرل پرویز مشرف کا حالیہ انٹرویو ہے۔ اس انٹرویو میں جنرل پرویز نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر نے جوہری راز ایران کو فروخت کیے۔ جنرل پرویز کے بقول سی آئی اے کے سربراہ نے انہیں اس سلسلے میں دستاویزی شہادتیں دکھائیں۔ جنرل پرویز نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اس سلسلے میں ڈاکٹر عبدالقدیر کو طلب کیا تو وہ رونے لگے اور میرے پاؤں پکڑنے لگے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے جنرل پرویز مشرف کے…

مزید پڑھئے

جرنیل گردی سے وکلا گردی تک

پاکستان کی تاریخ ایک تناظر میں جرنیل گردی سے وکلا گردی تک کی تاریخ ہے۔ اس تاریخ کی معنویت کے تجزیے سے پہلے اس کے اجمال کا جائزہ ناگزیر ہے۔ قیام پاکستان کی جدوجہد اپنی اصل میں ایک نظریاتی اور سول جدوجہد تھی۔ اس کی وجہ تھی کہ 1940ء سے 1947ء تک کے عرصے میں ہماری کوئی فوج ہی نہیں تھی۔ فوج نہیں تھی اس لیے تحریک پاکستان میں جرنیلوں یا فوجیوں کا بھی کوئی کردار نہ تھا۔ لیکن اس کے باوجود جرنیل سپریم کورٹ کی اصطلاح میں خود کو پاکستان کے ’’گارڈ فادر‘‘ کی طرح دیکھ رہے تھے۔ جنرل…

مزید پڑھئے

جدید دنیا میں اسلام کیوں پھیل رہا ہے؟

تمام اسلام دشمن طاقتوں کا مشترکہ ’’مفروضہ‘‘ یہ ہے کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا۔ اس مفروضے کی بنیاد دو چیزوں پر رکھی ہوئی ہے۔ ان میں سے ایک چیز حسد ہے اور دوسری چیز جہالت ہے۔ اسلام سے حسد کا معاملہ یہ ہے کہ مذاہب عالم کی تاریخ میں اسلام سب سے زیادہ تیزی کے ساتھ پھیلنے والا مذہب ہے۔ رسول اکرمؐ کے دور نبوت سے حضرت عمرؓ کی خلافت تک کا عرصہ صرف 35 سال پر مشتمل ہے۔ لیکن اتنی قلیل مدت میں اسلام 22 لاکھ مربع کلو میٹر پر محیط ریاست قائم کرچکا تھا۔ یہ اتنی…

مزید پڑھئے

کالے انگریز اور رضا ربانی

سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی اکثر ’’پارٹ ٹائم انقلابی‘‘ کا کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ اس کی تازہ ترین مثال ان کا وہ بیان ہے جس میں انہوں نے فرمایا ہے کہ ہم نے ’’گورا صاحب‘‘ سے تو آزادی حاصل کرلی مگر آزادی کے بعد ہم پر ’’کالا صاحب‘‘ مسلط ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے جاگیردار اور صنعت کار کالا صاحب کے اتحادی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ تنظیمیں نئی نسلوں کی تعلیم میں اہم کردار ادا کرتی تھیں مگر اسٹیبلشمنٹ نے ان کا گلہ گھونٹ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی بار طلبہ یونین…

مزید پڑھئے

الفاظ کی توہین کا زمانہ

ہمارا زمانہ الفاظ کی توہین کا زمانہ ہے۔ کنفیوشس نے کہا تھا کہ اگر مجھے زندگی میں صرف ایک کام کرنے کا موقع ملے تو وہ کام ہوگا الفاظ کے معنی کا تعین۔ الفاظ کے معنی کا تعین اس لیے ضروری ہے کہ الفاظ کا غلط استعمال نہ ہو۔ الفاظ کا تعین اس لیے ضروری ہے کہ کوئی الفاظ کے معنی کو مجروح یا Distort نہ کرے۔ الفاظ کے معنی کا تعین اس لیے ضروری ہے کہ زندگی میں ابہام نہ پیدا ہو۔ الفاظ کے معنی کا تعین اس لیے ضروری ہے کہ زندگی یقین سے ہمکنار رہے۔ الفاظ کے…

مزید پڑھئے

جنرل پرویز کی غلط بیانیاں

گواہ عدالتوں میں جج کے روبرو کھڑے ہو کر کہتے ہیں کہ ہم سچ کہیں گے اور سچ کے سوا کچھ نہ کہیں گے۔ بدقسمتی سے پاکستان کے حکمرانوں کا معاملہ اس کے برعکس ہے۔ وہ جب تاریخ کے روبرو کھڑے ہوتے ہیں تو صرف غلط کہتے ہیں اور غلط کے سوا کچھ نہیں کہتے۔ اس سلسلے میں فوجی اور سول حکمرانوں کے درمیان مقابلہ ہوتا رہتا ہے۔ اس دوڑ میں کبھی فوجی آمر آگے نکل جاتے ہیں اور کبھی نام نہاد سول حکمران فتح مند ٹھیرتے ہیں۔ اس سلسلے کی تازہ ترین واردات جنرل پرویز مشرف کا انٹرویو ہے۔…

مزید پڑھئے

دولت‘ طاقت اور خدا کی مہربانی

(شاہنواز فاروقی کا مضمون 13 اگست کو نامکمل شائع ہوا تھا اسے دوبارہ مکمل شائع کیا جارہا ہے) ہمارے ایک دوست نے محنت شاقہ سے کمائی ہوئی دولت سے ایک شاندار گھر تعمیر کیا تو اس نے ہمیں بھی رات کے کھانے پر مدعو کیا۔ ہمارے دوست کے والد ملے تو انہوں نے ہم سے اپنے بیٹے کی دو تین برائیوں کا ذکر کرنے کے بعد کہا کہ یہ چیزیں اپنی جگہ مگر میرے بیٹے اور آپ کے دوست پر اللہ تعالیٰ کی خاص مہربانی ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ اس نے اپنی محنت اور ذہانت سے بہت…

مزید پڑھئے

دولت‘ طاقت اور خدا کی مہربانی

مارے ایک دوست نے محنت شاقہ سے کمائی ہوئی دولت سے ایک شاندار گھر تعمیر کیا تو اس نے ہمیں بھی رات کے کھانے پر مدعو کیا۔ ہمارے دوست کے والد ملے تو انہوں نے ہم سے اپنے بیٹے کی دو تین برائیوں کا ذکر کرنے کے بعد کہا کہ یہ چیزیں اپنی جگہ مگر میرے بیٹے اور آپ کے دوست پر اللہ تعالیٰ کی خاص مہربانی ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ اس نے اپنی محنت اور ذہانت سے بہت کم وقت میں غیر معمولی کامیابی حاصل کی ہے۔ ہمارے لیے اس گفتگو میں کوئی نئی بات نہ…

مزید پڑھئے