ختمِ نبوت کے خلاف نواز لیگ کی سازش کے حوالے سے سوشل میڈیا پر میاں نوازشریف کے خلاف فتووں کا طوفان اٹھا تو وزیر داخلہ احسن اقبال اشتعال میں آگئے۔ انہوں نے فرمایا کہ جہاد کا اعلان اور فتوے کا اجرا ریاست کا حق ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ نوازشریف کے قتل کے فتوے جاری کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ابھی کچھ عرصہ قبل جنرل قمر جاوید باجوہ بھی مغربی مفکر میکس ویبر کے حوالے سے فرما چکے ہیں کہ طاقت کا استعمال یا تشدد کا اختیار صرف ریاست کا حق ہے۔ جمہوری عہد میں بادشاہت…
Articles
جھوٹ کی نئی قسم
کہنے والوں نے کہا ہے کہ جھوٹ کی تین اقسام ہیں۔ (1) جھوٹ (2) سفید جھوٹ (3) اعداد و شمار لیکن پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری جھوٹ کی ان تینوں اقسام کو پھلانگ گئے ہیں اور انہوں نے جھوٹ کی ایک نئی قسم ایجاد کرلی ہے۔ اس کا تازہ ترین ثبوت حیدر آباد میں جلسے سے ان کا خطاب ہے۔ اس خطاب میں بلاول نے جھوٹ کی نئی قسم ایجاد کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمارے مخالفین مفادات کی سیاست کرتے ہیں مگر ’’ہم‘‘ نظریاتی کی سیاست کرتے ہیں۔ نظریات کی سیاست اور پیپلز پارٹی؟ نظریات کی سیاست اور بلاول…
سیکولر دانش ور کے تین بڑے اور ہولناک جھوٹ
سیکولر اور لبرل عناصر مسلم دانش وروں پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ لکیر کے فقیر ہیں۔ ان کو تقلید کے سوا کچھ نہیں آتا۔ اسلام میں تقلید ایک روحانی، تہذیبی اور علمی اصول ہے۔ آسان زبان میں اس کا مطلب یہ ہے کہ اصول یا صاحب اصول کی پیروی کرو۔ ایسا نہیں کرو گے تو بھٹک جاؤ گے، گمراہ ہو جاؤ گے، اقبال اجتہاد پر بہت زور دیتے ہیں مگر انہوں نے کہا ہے کہ انتشار کے زمانے میں تقلید ہی بہترین راستہ ہے۔ خیر یہ ایک الگ موضوع ہے۔ یہاں کہنے کی اصل بات لکیر کا فقیر یا…
امریکیوں کی ’’معصومیت‘‘
امریکیوں سے زیادہ ’’معصوم‘‘ لوگ دنیا میں کہیں موجود نہیں۔ نائن الیون ہوا تو امریکا کے صدر جارج بش نے معصومیت کے ساتھ پوچھا۔ ’’وہ‘‘ ہم سے نفرت کیوں کرتے ہیں؟‘‘ اس فقرے میں ’’وہ‘‘ سے مراد مسلمان تھے۔ مزے کی بات یہ تھی کہ امریکا نائن الیون سے پہلے کے پچاس برسوں میں مسلمانوں کی سیاست کو قبضے میں لیے ہوئے تھا۔ ان کی معیشت کو اپنے شکنجے میں جکڑے ہوئے تھا۔ ان کی فوجوں کو اپنی مٹھی میں بند کیے ہوئے تھا۔ امریکا پچاس سال سے اسرائیل کا اندھا سرپرست بنا ہوا تھا۔ لیکن جارج بش کے ’’معصوم…
قدامت، لبرل ازم اور فطرت
اگرچہ اب مذہبی لوگوں میں بھی ’’مزاحیہ فنکاروں‘‘ کی کوئی کمی نہیں۔ مگر مذہبی لوگ اس سلسلے میں سیکولر اور لبرل لوگوں کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ ہمیں یقین ہے کہ جو لوگ پابندی سے انگریزی اخبارات پڑھتے ہیں وہ ہمارے اس خیال کی تصدیق کریں گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انگریزی اخبارات میں آئے دن سیکولر اور لبرل خواتین و حضرات ایسے کالم لکھتے رہتے ہیں جن سے مذہب دشمنی کے ساتھ ساتھ ’’ علمی چٹکلا‘‘ ظہور ہوتا رہتا ہے۔ ڈیلی ڈان کراچی کے کالم نویس نیاز مرتضیٰ ایسے ہی ایک سیکولر اور لبرل دانشور ہیں ۔ نیاز…
استعمال کرو اور پھینکو
اکستان کے حکمرانوں کا ’’نظریہ‘‘ نہ اسلام ہے، نہ سوشلزم ہے، نہ سیکولرازم ہے۔ پاکستان کے حکمرانوں کا صرف ایک نظریہ ہے۔ ’’استعمال کرو اور پھینکو۔‘‘ اس نظریے کے تحت ہر چیز ٹشو پیپر بن جاتی ہے۔ مذہب بھی‘ تصورات بھی اور افراد بھی۔ اتفاق سے نواز شریف‘ ان کی جماعت اور ان کی جماعت کے رہنما ان دنوں مذکورہ نظریے کو نئی زندگی مہیا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مثلاً نواز لیگ کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے ایک بار پھر فرمایا ہے کہ’’ امریکا اگر ہم سے بعض تنظیموں مثلاً جماعت الدعوۃ‘ لشکر طیبہ اور حقانی نیٹ…
امریکا؟ یعنی کیا؟
مغربی دنیا بالخصوص امریکا کے بارے میں گفتگو آسان نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مغربی دنیا بالخصوص امریکا کو بیان کرنے کے لیے الفاظ کم پڑ جاتے ہیں۔ مثلاً امریکا کی ممتاز دانش ور سوسن سونٹیگ نے کچھ سال پہلے برطانیہ کے معروف اخبار گارجین میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں لکھا کہ امریکا کی بنیاد نسل کُشی پر رکھی ہوئی ہے۔ نسل کشی ایک ہولناک اصطلاح ہے لیکن انگریزی کا ایک محاورہ ہے: The devil is in details یعنی ’’اجمال‘‘ اکثر اوقات پوری حقیقت کو سامنے نہیں لاپاتا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ ’’شیطان‘‘ اجمال…
مساوات کہاں ہے؟
ہمارا زمانہ ’’مساوات‘‘ کے ’’نعرے‘‘ کا زمانہ ہے۔ دنیا میں مساوات مرد و زن کے حوالے سے بڑی بڑی تحریکیں برپا ہیں۔ ان تحریکوں کا کہنا ہے کہ مرد اور عورت برابر ہیں اور اگر برابر نہیں ہیں تو انہیں برابر ہونا چاہیے۔ ان تحریکوں کا اصرار ہے کہ چوں کہ انسانی تاریخ میں ہمیشہ مردوں کا غلبہ رہا ہے اس لیے انہوں نے پوری انسانی تاریخ ہی کو ’’مردمرکز‘‘ بنادیا ہے۔ یہ تحاریک مذاہب تک پر الزام لگاتی ہیں کہ وہ ’’مرد مرکز‘‘ اور خواتین پر مردوں کو غالب کرنے والے ہیں۔ مساوات مرد و زن کے نعرے کو…
گڈ بائے ٹو سوشلزم؟
جو لوگ گزشتہ بیس پچیس سال میں جوان ہوئے ہیں ان کی اکثریت کو معلوم بھی نہیں 25 دسمبر 1991ء سے پہلے آدھی دنیا پر سوشلزم کا قبضہ تھا۔ سوشلزم کا بانی کارل مارکس تھا اور کارل مارکس مذہب کے سخت خلاف تھا، یہاں تک کہ وہ مذہب کو ’’عوام کی افیون‘‘ کہتا تھا۔ اس اعتبار سے سوشلزم یا مارکسزم میں مذہب کا شائبہ بھی نہیں ہونا چاہیے تھا لیکن حقیقت یہ تھی کہ دنیا بھر کے سوشلسٹ سوشلزم سے ویسی ہی تقدیس وابستہ کرتے تھے جیسی تقدیس مذہب کے ساتھ منسلک کرتے ہیں۔ وہ مارکس کو ’’پیغمبر‘‘ سمجھتے تھے۔…
تاریخ اور عوام
تاریخ کا تصور یہ ہے کہ تاریخ دیو قامت لوگوں کی داستان ہے۔ ہیروز کی کہانی ہے۔ بادشاہوں کا قصہ ہے۔ لیکن سوشلسٹوں، نیم سوشلسٹوں اور جمہوریت پوجا میں مبتلا لوگوں نے تاریخ کے اس تصور کو چیلنج کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ تاریخ کو بڑے لوگوں، فاتحین باالخصوص بادشاہوں کے ساتھ مخصوص کرنا ظلم ہے۔ ان کے نزدیک عوام تاریخ کے ظہور اور ارتقا میں اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ چناں چہ تاریخ کو خاص لوگوں کے بجائے عام لوگوں کی بنیاد پر لکھا اور مرتب کیا جانا چاہیے۔ لیکن تاریخ کا یہ تصور غلط ہے۔…