Articles

سرسید اور مرزا غلام احمد قادیانی (2)

افراد اور قوموں کی زندگی میں ایسے زمانے آجاتے ہیں جب غلامی ان کا مقدر بن جاتی ہے اور بظاہر غلامی سے نجات کی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔ لیکن اس حال میں بھی انسان وہی ہوتا ہے جو امید کا دامن نہیں چھوڑتا۔ جو غلامی کو اپنی روح، اپنے قلب اور اپنے ذہن میں پنجے نہیں گاڑنے دیتا۔ انسان کا شعور غلامی کو قبول نہیں کرتا تو آقاؤں کے خلاف مزاحمت کا جذبہ موجود رہتا ہے اور دیر یا سویر آزادی کا سورج طلوع ہو کر رہتا ہے۔ برصغیر میں اکبر الٰہ آبادی کی شاعری کی ایک تہذیبی اور…

مزید پڑھئے

مذہب کا سیاسی استعمال

(شادی کی) تقریب میں عمران کا کوئی فیملی ممبر شریک نہیں تھا۔ نکاح کا ڈراپ سین کرنا تھا۔ بچے نکاح کو قبول نہیں کررہے۔ عارف نظامی کسی کی قسمت میں وزارت عظمیٰ کی تین شیروانی اور کسی کی قسمت میں صرف شادی تھی، طلال چودھری عمران نے بہنوں کو میسج کیا شادی کرنے جارہا ہوں، دعا کریں، مگر جواب نہیں ملا، رئیس انصاری اسلام اس بات کو پسند کرتا ہے کہ شادی میں پورا خاندان شریک ہو۔ مگر یہ کوئی شرعی یا اخلاقی اصول نہیں، چناں چہ اگر عمران خان کی شادی میں ان کی بہنوں نے شرکت نہیں کی…

مزید پڑھئے

مذہب کا سیاسی استعمال

پاکستان کے سیکولر اور لبرل عناصر اہل مذہب پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ مذہب کے نام پر سیاست کرکے دراصل مذہب کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ بات ’’دلیل‘‘ کے طور پر کہی جاتی ہے مگر اس بات کو دلیل کہنا دلیل کی توہین ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب سوشلزم، کمیونزم، سیکولر ازم، لبرل ازم، صوبائیت، لسانیت، سرمایہ داری، طبقاتی کشمکش، وڈیرہ شاہی، غربت اور امارت کی بنیاد پر سیاست ہوسکتی ہے تو مذہب کے نام پر سیاست کیوں نہیں ہوسکتی؟ اسلام کا معاملہ تو ویسے بھی یہ ہے کہ…

مزید پڑھئے

نظام تعلیم کے بنیادی نقائص

قوموں کی زندگی میں تعلیمی نظام کی اہمیت یہ ہے کہ جس قوم کا جیسا نظام تعلیم ہوتا ہے وہ قوم ویسی ہی بن جاتی ہے۔ امام غزالیؒ نے جب اپنے دور کی سب سے بڑی جامعہ کے سربراہ کا منصب سنبھالا تو انہوں نے کہا کہ مدرسے کے طالب علموں کی اہلیت و صلاحیت کا معیار ان کی تعلیمی کارکردگی نہیں بلکہ نوافل میں ان کا اشغال ہوگا۔ اس طرح غزالیؒ نے تعلق باللہ کو تعلیمی نظام کا مرکزی حوالہ بنادیا۔ یہ فیصلہ کرتے ہوئے غزالیؒ کے ذہن میں یہ بات ہوگی کہ نماز افضل العبادات ہے اور نوافل…

مزید پڑھئے

میونخ سیکورٹی کانفرنس، جنرل باجوہ کے اہم خطاب کا تجزیہ

جرمنی کے شہر میونخ میں 18 فروری 2018ء کو ہونے والی سیکورٹی کانفرنس سے جنرل باجوہ نے اہم خطاب کیا ہے۔ مگر اس خطاب پر وطنِ عزیز میں نہ ہونے کے برابرگفتگو ہوئی ہے۔ کیا اس کا سبب یہ ہے کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ نے اس کی ضرورت محسوس نہیں کی؟ اس بارے میں کچھ بھی کہنا دشوار ہے۔ البتہ جنرل باجوہ کو اس بات کی داد نہ دینا زیادتی ہی ہوگی کہ انہوں نے خطاب کے آغاز ہی میں کہہ دیا کہ میرا خطاب ’’ایک دانشور‘‘ کا خطاب نہیں ہوگا بلکہ ایک ’’فوجی‘‘ کا خطاب ہوگا۔ ہم نے مغرب سے…

مزید پڑھئے

اسلامی انقلاب ۔۔۔۔ یعنی کیا۔۔۔۔۔؟

Islami Inqlab مسلم دنیا کے بیشتر حصوں میں ’’اسلامی انقلاب‘‘ ایک ایسی اصطلاح ہے جو لاکھوں نہیں کروڑوں مسلمانوں کے لہو کو گرما دیتی ہے، ان کے دلوں کو تڑپا دیتی ہے اور ذہنوں میں خیالات اور تصورات کا ایک طوفان اٹھا دیتی ہے۔ اس کو سنتے ہوئے کروڑوں مسلمانوں کے دلوں میں ان کی شاندار تاریخ بلکہ ماضی کا مبہم سا احساس انگڑائی لیتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ اس احساس میں ایک ایسی سچائی اور خوبصورتی کی آمیزش ہے کہ جو ان پر سحرکی کیفیت طاری کردیتی ہے۔ ایران کے انقلاب سے پہلے اسلام مخالف قوتیں کہا کرتی تھیں…

مزید پڑھئے

سرسید اور مرزا غلام احمد قادیانی

سرسید اور مرزا غلام احمد قادیانی میں تعلق کے تین دائرے ہیں۔ پہلے دائرے میں سرسید اور مرزا غلام احمد قادیانی میں وہی تعلق ہے جو باپ اور بیٹے میں ہوتا ہے۔ سرسید مرزا غلام احمد قادیانی کے روحانی اور فکری باپ ہیں۔ دوسرے دائرے میں سرسید اور مرزا غلام احمد قادیانی ایک دوسرے کے ’’بھائی‘‘ ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سرسید اور مرزا غلام احمد قادیانی کے بعض خیالات میں اتنی یکسانیت ہے کہ جڑواں بچوں کے خیالات میں بھی اتنی مماثلت نہیں ہوتی۔ تیسرے دائرے میں سرسید اور مرزا غلام احمد قادیانی میں انگریزوں کی وفاداری…

مزید پڑھئے

اجتماعی دشمن زندہ باد، انفرادی دشمن مردہ باد

مسلمانوں کی ایک پہچان یہ ہے کہ وہ انفرادی دشمن کو بھول جاتے ہیں مگر اجتماعی دشمن کو ہمیشہ یاد رکھتے ہیں۔ لیکن مسلمانوں کا اجتماعی دشمن کون ہے؟ مسلمانوں کا اجتماعی دشمن وہ ہے جو مسلمانوں کے دین کا دشمن ہو۔ جو مسلمانوں کی تہذیب کا دشمن ہو۔ جو مسلمانوں کی تاریخ کا دشمن ہو۔ مگر میاں نواز شریف اور ان کے سیاسی و صحافتی اتحادی میر شکیل الرحمن نے اصول کو اُلٹ دیا ہے۔ ان کا نعرہ ہے اجتماعی دشمنی زندہ باد، انفرادی دشمن مردہ باد۔ یادش بخیر ایک زمانہ تھا کہ میاں نواز شریف علامہ طاہر القادری…

مزید پڑھئے

چچا کارل مارکس اور ماموں آئی اے رحمن

آئی اے رحمن صاحب سے پوچھا جانا چاہیے کہ کیا یہی بھارت میں ’’آزادی کی تحریک‘‘ کو ’’نئی زندگی‘‘ فراہم کرنے کا عمل ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ سوویت یونین اس کے انقلاب یا سوشلسٹوں کا بھارت یا پاکستان کی آزادی کی تحریک سے کوئی تعلق ہی نہیں تھا۔ سوشلسٹ ابتدا میں پاکستان کے قیام کے خلاف تھے مگر تحریک پاکستان کے آخری مراحل میں ’’ماسکو‘‘ کے ’’اشارے‘‘ پر وہ تحریک میں شامل ہوگئے۔ لیکن ان کی وفاداریاں اسلام کیا پاکستان اور اس کے ورثے کے ساتھ بھی نہیں تھیں۔ ان کی ہمدردیاں یا تو ’’ماسکو‘‘ کے ساتھ تھیں یا…

مزید پڑھئے

ہم اور دوسرے

ژاں پال سارتر نے کہا ہے کہ ’’دوسرے‘‘ (ہمارا) جہنم ہیں۔ یہ تصور مغربی فکر میں متعین انسان کی تعریفات کے عین مطابق ہے۔ مغربی فکر کا فرد ایک آزاد اور خود مختار ریاست کی طرح ہے۔ ایسی ریاست کی طرح جو دوسری ریاستوں سے ’’سفارتی‘‘ تعلقات رکھتی ہے اور وہ کسی دوسری ریاست کو اپنی حدود میں در آنے کی اجازت نہیں دیتی۔ افراد کے درمیان سفارتی تعلقات کی بات مذاق نہیں۔ زندگی کا تجربہ اور مشاہدہ بتاتا ہے کہ انسانوں کی ایک بہت بڑی تعداد ایک دوسرے کے ساتھ ایسی زبان میں گفتگو کرنے لگی ہے جس سے…

مزید پڑھئے