انسانی تہذیب کی تشکیل اور فروغ میں تین چیزوں کا کردار بنیادی اور مرکزی تھا ۔یعنی مذہب ، سیاسی اقتدار اور ادب بالخصوص شاعری ۔ ایک زمانے میں رسالت کا ادارہ’’ ابلاغ عامہ‘‘ کا مرکزی ادارہ تھا ۔ سیاسی اقتدار یا تو مذہب کے تابع تھا یا رسالت اور سیاسی اقتدار یکجائی کی حالت میں موجود ہوتے تھے ۔ مثلاً حضرت دائود ؑ نبی تھے اور سیاسی اقتدار بھی ان کے ہاتھ میں تھا ۔ حضرت سلیمان ؑ بیک وقت رسالت اور اقتدار کے مالک تھے ۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ خاتم الانبیا تھے اس لیے آپ ؐ…
Articles
سیکولرازم کی دہشت گردی
فرانس کے صدر امانوئل مکرون نے ایک ٹویٹ میں ایسا دعویٰ کیا ہے کہ ایسا دعویٰ ایک جاہل مطلق بھی نہیں کرسکتا۔ انہوں نے فرمایا ہے۔ Secularism has never killed any one یعنی سیکولرازم نے کبھی کسی کو ہلاک نہیں کیا۔ غور کیا جائے تو اس ٹویٹ کے پس منظر میں اسلام کھڑا ہے اور فرانس کے صدر کہہ رہے ہیں کہ اسلام تو دہشت گردی سکھاتا ہے مگر سیکولرازم نے کبھی دہشت گردی نہیں کی۔ اسلام ’’غیر مہذب‘‘ ہے اور سیکولرازم سراپا ’’تہذیب‘‘ ہے۔ لیکن سیکولرازم کی تاریخ اتنی خون آشام ہے کہ اس کے بیان کے لیے کالم…
شریف خاندان “ڈیل” کے لیے پھر اسٹیبلشمنٹ کے دَر پر
پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا سیاسی جماعتوں کی اپنی کمزوریوں نے اسٹیبلشمنٹ کو طاقت ور بنایا ہے گزشتہ دو تین ماہ سے میاں نوازشریف کے صحافتی وکیل خورشید ندیم اپنے کالموں میں ایک طوفان اٹھائے ہوئے تھے۔ وہ کہہ رہے تھے کہ میاں نوازشریف اب انقلابی ہوگئے ہیں۔ اب قومی سیاست کو دو ادوار میں تقسیم کیا جائے گا، ایک وہ دور جب میاں نوازشریف نے ’’انقلابی تقریر‘‘ نہیں کی تھی، دوسرا دور وہ جب میاں صاحب انقلابی تقریر کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ پر بھرپور حملے کرچکے تھے۔ وہ کہہ رہے تھے کہ اب ملک کی سیاست فیصلہ…
جماعت اسلامی، تعصبات اور نظریاتی کشمکش
ملک کے معروف صحافی اور کالم نگار مظہر عباس نے اپنے ایک حالیہ کالم میں جماعت اسلامی اور اس کی سیاست کو موضوع بحث بنایا ہے۔ مظہر عباس نے لکھا ہے کہ جماعت اسلامی پاکستان کی سب سے منظم جماعت ہے اور اس کے اندر ’’خاصی حد تک‘‘ جمہوریت ہے لیکن اس کے باوجود اس کی سیاست میں ایک خلا پایا جاتا ہے۔ اس خلا کے نتیجے میں جماعت اسلامی کو انتخابی کامیابی نہیں مل پاتی۔ مظہر عباس نے لکھا ہے کہ جماعت سے زیادہ انتخابی کامیابی جمعیت علمائے اسلام کو مل جاتی ہے۔ مظہر عباس کے بقول اس کی…
سیکولر ذہن کی شیطنت
ایک زمانہ تھا کہ شریر بچوں کو محبت سے شیطان کہہ دیا جاتا تھا اور ایک وقت یہ ہے کہ پاکستان کے سیکولر ذہن کو غصے سے شیطان کہنا پڑتا ہے۔ یہ تبدیلی بلاسبب نہیں ہے۔ پاکستان کا سیکولر ذہن ہمارے مذہب، ہماری تہذیب، ہماری تاریخ اور ہماری اقدار کا باغی ہے۔ اسے ہماری ہر چیز میں عیب نظر آتا ہے اور اسے سیکولر نقطہ ٔ نظر میں ہنر کے سوا کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ طاہر کامران پاکستان کے معروف سیکولر اور لبرل دانش ور ہیں۔ انہیں اسلام، اسلامی تہذیب اور اسلامی تاریخ پر حملوں میں خاص لطف محسوس ہوتا…
امریکی صدارتی انتخابات کا تماشا اور جمہوریت کا عالمگیر بحران
امریکہ کا انتخابی عمل اپنی مجموعی فضا کے اعتبار سے تیسری دنیا کا ملک نظر آرہا تھا جوبائیڈن امریکہ کے صدر منتخب ہوگئے ہیں، مگر امریکہ کے صدارتی انتخابات کا تماشا جاری ہے۔ اس لیے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی شکست تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ انتخابات چوری کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کا عمل خاتمے سے بہت دور ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جوبائیڈن نے 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں، جب کہ ٹرمپ کو صرف 214 الیکٹورل ووٹ حاصل ہوسکے…
پاکستان کا ہولناک ٹیلی ڈراما
ہندوستان کا تفریحی تشخص اگر فلم ہے تو پاکستان کا تفریحی تشخص ٹیلی ڈراما ہے۔ اس ڈرامے کو تشخص عطا کرنے والوں میں اشفاق احمد، سلیم احمد، بانو قدسیہ، حسینہ معین، امجد اسلام امجد، اصغر ندیم سید، نور الہدیٰ شاہ، عبدالقادر جونیجو، فاطمہ ثریا بجیا، حمید کاشمیری اور ڈینس آئزکی کے نام نمایاں ہیں۔ ان افراد نے پاکستان میں ٹیلی ڈرامے کو ٹیلی وژن کی سب سے مقبول صنف بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس صنف کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ پاکستان کا ٹیلی ڈراما بھارت میں اسی طرح دیکھا جاتا ہے جس طرح پاکستان میں بھارت…
مغرب زدگی کی ایک قسم
مسلمانوں کی گزشتہ دو سو سال کی تاریخ کا اہم ترین سوال یہ ہے کہ مغرب کے ساتھ ہمارے تعلق کی نوعیت کیا ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم دو سو سال گزرنے کے باوجود مغرب کے سلسلے میں اپنے ردعمل کو دو اور دوچار کی طرح متعین نہیں کرسکے ہیں۔ مغرب کے سلسلے میں ہمارے معاشرے میں تین رویے پائے جاتے ہیں۔ ہمارے معاشرے کے سیکولر اور لبرل عناصر مغرب کو ’’حق‘‘ سمجھتے ہیں اور انہیں مغرب کی کامل پیروی ہی میں اپنی اور اپنے معاشرے کی ’’نجات‘‘ نظر آتی ہے۔ یہ مغرب کے سلسلے میں ہمارے…
جماعت اسلامی اور تحریک بحالی ٔ نواز شریف
معروف صحافی ثروت جمال اصمعی کا ایک مضمونچہ سوشل میڈیا کے توسط سے ہم تک پہنچا ہے۔ اس مضمونچے میں ثروت صاحب نے یہ سوال اُٹھایا ہے کہ جماعت اسلامی بحالی ٔ جمہوریت کی تحریک سے الگ کیوں کھڑی ہے۔ ثروت جمال صاحب کے بقول سید مودودیؒ کی کوشش یہ رہی ہے کہ ملک میں جمہوری آزادیوں، سویلین بالادستی اور آئین و قانون کی حکمرانی کی ہر تحریک میں شمولیت اختیار کی جائے کیوں کہ فوجی جکڑ بندیوں میں معاشرے کی اصلاح ممکن نہیں ہوتی۔ ثروت بھائی نے لکھا ہے کہ جماعت نے ایوبی آمریت کی مزاحمت کی۔ ثروت بھائی…
مغرب کی صلیبی یلغار اور تہذیبوں کا تصادم
یہ حقیقت بھی راز نہیں کہ مغرب نے جو عالمی سیاسی، معاشی، مالیاتی، علمی اور ابلاغی نظام بنایا وہ بھی پوری دنیا بالخصوص عالمِ اسلام کو اپنا غلام بنانے کے لیے ہی بروئے کار آیا فرانس میں توہینِ رسالتؐ کی ہولناک واردات پر سب سے صحیح ردعمل ترکی سے آیا ہے۔ ترکی کی پارلیمنٹ نے ایک قرارداد منظور کی اور فرانس کے صدر ایمانویل ماکروں کو ’’ملعون‘‘ قرار دیا۔ اس کے ساتھ ہی ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے فرمایا کہ مغرب عالمِ اسلام پر صلیبی جنگ مسلط کرنا چاہتا ہے۔ ترکی کی پارلیمنٹ مبارک باد کی مستحق ہے…