Articles

انگریزی اور غلامی کا تجربہ

بدزبانی کے تلوار اور گولی کے طور پر بروئے کار آنے کا تجربہ تو عام ہے لیکن زبان کو تلوار اور گولی کی طرح استعمال ہوتے ہوئے کم ہی دیکھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام آباد میں ہونے والے اس واقعے کو کافی ’’شہرت‘‘ حاصل ہوئی جس میں ایک ریستوران کی مالک خاتون نے انگریزی کو تلوار اور گولی کی طرح استعمال کیا۔ اصل میں ہوا یہ کہ ریستوران کی مالک خاتون نے اپنے مینیجر کو ہدف بناتے ہوئے فرمایا کہ انہیں ہمارے یہاں کام کرتے ہوئے 9 سال ہوگئے ہیں مگر اس کے باوجود انہیں ابھی تک…

مزید پڑھئے

5 فروری یوم یکجہتی کشمیر

کیا کشمیر جہاد کے بغیر آزاد ہوسکتا ہے؟ پاکستانی حکمرانوں کی کمزوریوں کی تاریخ یہ پاکستان کی قومی زندگی کا ایک اہم اور بڑا سوال ہے کہ کیا کشمیر جہاد اور مزاحمت کے بغیر آزاد ہوسکتا ہے؟ اس چھوٹے سے سوال کا جواب ایک تفصیل میں ہے۔ قرآن مسلمانوں سے کہتا ہے کہ تم ان مظلوم مسلمانوں کی مدد کیوں نہیں کرتے جو مشکل سے دوچار ہیں۔ قرآن کہتا ہے کہ تم ہر حال میں اپنے مظلوم بھائیوں کی مدد کے لیے نکلو۔ یہی وجہ ہے کہ ایک بار قائداعظم نے کہا تھا کہ اگر بھارت نے اپنی مسلم اقلیت…

مزید پڑھئے

معاشرے میں مطالعے کا قحط

سوال یہ ہے کہ اس قحط سے نجات کیسے حاصل کی جاسکتی ہے قحط پڑتا ہے تو لاکھوں لوگ بھوک سے مر جاتے ہیں اور قحط کی خبر ہر اعتبار سے عالمگیر ہوجاتی ہے۔ اس کی وجہ ظاہر ہے۔ قحط ایک انتہائی غیر معمولی صورتِ حال ہے اور بھوک سے لاکھوں افراد کا ہلاک ہوجانا دل دہلانے والا واقعہ ہے۔ لیکن پوری دنیا بالخصوص پاکستان میں مطالعے کا قحط پڑگیا ہے اور اس سے ہر سال لاکھوں افراد روحانی‘ ذہنی‘ نفسیاتی اور جذباتی موت کا شکار ہورہے ہیں لیکن یہ صورت ِحال ابھی تک اخبارات میں ایک کالم کی خبر…

مزید پڑھئے

درسِ قرآن پر سیکولر عناصر کا ماتم

اسلام جب بھی کہیں چھوٹی بڑی مشکل میں ہوتا ہے ہمیں اکبر الٰہ آبادی کا کوئی نہ کوئی شعر یاد آجاتا ہے۔ مثلاً انگریزی اخبار دی نیوز میں طاہر کامران کا مضمون Unpalatable Reality پڑھ کر ہمیں اکبر کا یہ شعر یاد آگیا۔ رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جاجا کے تھانے میں کہ اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں طاہر کامران کا مضمون کیا ہے اسلام کے خلاف ایک اچھی خاصی ایف آئی آر ہے۔ اس ایف آئی آر کے مندرجات دل دہلا دینے والے ہیں۔ طاہر کامران لکھتے ہیں۔ ’’پنجاب کے تمام اعلیٰ تعلیمی اداروں میں…

مزید پڑھئے

پاکستان اور تعصبات کا کھیل

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں لسانی، صوبائی، فرقہ ورانہ یا مسلکی تعصب کا کھیل کھیلنا ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص مسجد میں شراب کی دکان کھول لے۔ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا ہے اور اسلام میں کسی تعصب کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ مگر بدقسمتی سے پاکستان میں عرصہ دراز سے تعصبات کا کھیل جاری ہے۔ کسی کو اپنی ’’پنجابیت‘‘ عزیز ہے۔ کوئی اپنی ’’مہاجریت‘‘ پر فدا ہے۔ کوئی اپنی ’’سندھیت‘‘ کے عشق میں مبتلا ہے۔ کوئی اپنی ’’پشتونیت‘‘ پر نازاں ہے۔ کوئی اپنی ’’بلوچیت‘‘ پر اِتراتا ہے۔ زبانوں، فرقوں، مسلکوں، ذاتوں اور برادریوں کے تعصبات…

مزید پڑھئے

لاپتا اسلامی جمہوریہ پاکستان

اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ جو ظلم اور جو جبر اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کو ’’انقلابی گفتگو‘‘ پر مائل کررہا ہے وہ ظلم اور وہ جبر عوام میں کیسے جذبات پیدا کررہا ہوگا؟ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں جبر کا یہ عالم ہے کہ لاپتا افراد کے مسئلے پر ہماری اعلیٰ عدالتوں کے جج بھی ’’انقلابیوں‘‘ کی طرح کلام کرنے لگے ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جناب محسن اختر کیانی نے لاپتا شہری عمر عبداللہ کی عدم بازیابی پر ریمارکس دیتے ہوئے کیا فرمایا انہی کے الفاظ میں ملاحظہ فرمایئے۔ جسٹس صاحب نے کہا: ’’لوگ ہتھیار اٹھالیں گے۔ نظام…

مزید پڑھئے

زبان اور انسانی زندگی

سلیم احمد نے کہا ہے کہ انگریزوں کی آمد سے پہلے ہماری تہذیب ایک وحدت تھی، ایک اکائی تھی، مگر انگریزوں کی آمد کے بعد ہماری تہذیب دونیم ہوگئی۔ یعنی ہمارا شعور دو حصوں میں بٹ گیا۔ ہم صدیوں سے ہند اسلامی تہذیب کا حصہ تھے اور اسی سے وابستہ رہنا چاہتے تھے، مگر انگریزوں کی لائی ہوئی تہذیب کی کشش ہمیں متاثر کررہی تھی اور ہم اس کے ساتھ بھی ایک گہرا رشتہ استوار کرنا چاہتے تھے۔ اس کے نتیجے میں ہمارے انفرادی اور اجتماعی شعور میں ایک کشمکش برپا ہوگئی۔ اس کشمکش کا پہلا اظہار سرسید کے یہاں…

مزید پڑھئے

یاسر پیرزادہ اور توہینِ مذہب

یاسر پیرزادہ کے کالموں میں مذہب کی توہین اتنے تواتر سے رونما ہورہی ہے کہ مذہب کی توہین یاسر پیرزادہ کا ’’مشغلہ‘‘ نظر آنے لگی ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ یاسر پیرزادہ ہمیشہ یہ کام شعوری طور پر کرتے ہیں۔ بسا اوقات وہ لاشعوری طور پر بھی توہین مذہب کے مرتکب ہوجاتے ہیں۔ یعنی مذہب کی توہین یاسر پیرزادہ کو اتنی پسند ہے کہ وہ ان کے شعور اور لاشعور دونوں پر چھائی ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں ان کا کالم ’’الف، ایکس اور میں‘‘ ایک مثال کی حیثیت رکھتا ہے۔ دل تو چاہ رہا ہے کہ یہ پورا کالم…

مزید پڑھئے

فوج اور سیاست

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ فوج کا سیاست میں کوئی کردار ہے نہ ہی اسے سیاست میں گھسیٹنے کی کوشش کی جائے۔ انہوں نے فرمایا کہ ہمارا کسی سے کوئی ’’بیک ڈور‘‘ رابطہ نہیں۔ ہمیں اس معاملے سے دور رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ فوج حکومت کے ماتحت ایک ادارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہم پر لگنے والے الزامات کا بہتر طریقے سے دفاع کررہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فضل الرحمن کا پنڈی آنا بنتا نہیں تاہم وہ آئیں گے تو ان کی اچھی دیکھ بھال کریں…

مزید پڑھئے

پاکستان کی قومی قیادت گفتار میں “ہیرو” کردار میں”زیرو

اقبال نے کہا تھا:۔ اقبال بڑا اپدیشک ہے، من باتوں میں موہ لیتا ہے گفتار کا وہ غازی تو بنا، کردار کا غازی بن نہ سکا اقبال حقیقی معنوں میں بڑے آدمی تھے۔ اپنی تمام تر عظمت کے باوجود انہیں اپنی کوتاہی کا شعور تھا۔ اس شعور کے بغیر مذکورہ بالا شعر تخلیق نہیں ہوسکتا تھا۔ مگر بدقسمتی سے پاکستان کی قومی قیادت اپنی انفرادی اور اجتماعی فروگزاشتوں کا شعور نہیں رکھتی۔ چنانچہ وہ گفتار کی تو ’’ہیرو‘‘ ہے، مگر کردار کی ’’زیرو‘‘ ہے۔ اقبال کے الفاظ میں وہ گفتار کی غازی ہے، البتہ اس کے کردار کا خانہ خالی…

مزید پڑھئے