Articles

پاکستان کی شرمناک جمہوریت اور ہولناک سیاسی نظام

پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں اور ان کی قیادتوں نے پاکستان کی سیاست کو ’’گٹر سیاست‘‘ بنا کر رکھ دیا ہے۔ اس سیاست سے اتنا تعفن اٹھ رہا ہے کہ کوئی پرفیوم تعفن پر غالب نہیں آسکتا غالب نے کہا تھا:۔ مری تعمیر میں مضمر ہے اک صورت خرابی کی پاکستانی سیاست نے غالب کے اس مصرع کا جواب تخلیق کیا اور کہا: ۔ ’’مری تعمیر میں مضمر ہے ہر صورت خرابی کی‘‘ لیکن پاکستانی سیاست نے اس مصرع پر قناعت نہ کی۔ وہ خرابیوں کے راستے پر مسلسل آگے بڑھتی رہی اور ایک شاعر کے مطابق اب اس کا…

مزید پڑھئے

خاندان کا ادارہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار کیوں؟۔

ایک وقت تھا کہ خاندان ایک مذہبی کائنات تھا۔ ایک تہذیبی واردات تھا۔ محبت کا قلعہ تھا۔ نفسیاتی حصار تھا۔ جذباتی اور سماجی زندگی کی ڈھال تھا… ایک وقت یہ ہے کہ خاندان افراد کا مجموعہ ہے۔ چنانچہ جون ایلیا نے شکایت کی ہے ؎۔ مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا ٹوکنے کا عمل اپنی نہاد میں ایک منفی عمل ہے۔ مگر آدمی کسی کو ٹوکتا بھی اسی وقت ہے جب اُس سے اس کا ’’تعلق‘‘ ہوتا ہے۔ جون ایلیا کی شکایت یہ ہے کہ اب خاندان سے ٹوکنے کا عمل بھی رخصت…

مزید پڑھئے

امتیاز عالم کے فکری مغالطے

امتیاز عالم کا شمار پاکستان کے معروف سیکولر اور لبرل صحافیوں اور دانش وروں میں ہوتا ہے۔ وہ سیکولر اور لبرل لکھاریوں کی روایت کے مطابق اسلام اور مسلمانوں پر ’’کرم‘‘ فرماتے رہتے ہیں۔ پاکستان کا اسلامی تشخص بھی انہیں پریشان کرتا رہتا ہے۔ اور وہ اپنی تحریروں میں اردو کو ’’استعماری زبان‘‘ ثابت کرنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ ان کا ایک حالیہ کالم ان کے تعصبات کا اچھا اشتہار ہے۔ اس اشتہار میں امتیاز عالم نے لکھا ہے: ’’برصغیر کی تاریخ بیرونی حملہ آوروں سے عبارت ہے۔ ہند میں آریائوں سے لے کر مغل، ترک، بازنطینی، ولندیزی، انگریز…

مزید پڑھئے

مسجد میں شراب خانہ

مولانا مودودی نے پاکستان کے نظریے کی بنیاد پر پاکستان کو مسجد کہا ہے۔ مسجد اللہ کا گھر ہے اور مسجد میں اللہ کی عبادت کے سوا کچھ نہیں ہوسکتا، مگر بعض لوگ مسجد میں شراب خانہ کھول لیتے ہیں۔ تعصب عربیت کا ہو یا عجمیت کا ایک نشہ ہے۔ تعصب پنجابیت کا ہو یا مہاجریت کا ایک شراب ہے۔ یہ شراب ایمان اور عقل کو کھا جاتی ہے۔ مگر اس کے باوجود پاکستان کی مسجد میں بڑے بڑے شراب خانے کھلے ہوئے ہیں۔ ’’پنجابیت‘‘ کا شراب خانہ، ’’مہاجریت‘‘ کا شراب خانہ، ’’سندھیت‘‘ کا شراب خانہ، ’’بلوچیت‘‘ اور ’’پشتونیت‘‘ کا…

مزید پڑھئے

طلبہ یونینوں پر پابندی کے ہولناک نتائج

طلبہ یونین پر پابندی کا عجیب پہلو یہ ہے کہ یونین پر پابندی لگے ہوئے 37 سال ہوگئے، مگر آج تک کوئی سیاسی جماعت اور کوئی سیاسی رہنما یہ نہیں بتاتا کہ پابندی کے پیچھے کون ہے؟ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے لاہور میں اسلامی جمعیت طلبہ کے ایک وفد سے باتیں کرتے ہوئے کہا ہے کہ طلبہ یونین کی بحالی وقت کا اہم تقاضا ہے، یونین کی بحالی طلبہ کا جمہوری حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ یونین پر پابندی حکمرانوں کے آمرانہ ہتھکنڈوں کا ثبوت ہے۔ پاکستان میں طلبہ یونین پر پابندی جنرل ضیاء الحق…

مزید پڑھئے

علم و سیاست

انسانی تاریخ میں علم اور سیاست کا تعلق اتنا گہرا ہے کہ علم کے بغیر سیاست کا تصورہی نہیں کیا جا سکتا۔ مذاہب عالم کی تاریخ میں اللہ تعالیٰ نے یا تو نبوت اور حکمرانی کو یکجا کیا ہے جیسے حضرت دائودؑ، حضرت سلیمانؑ، حضرت یوسفؑ، اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں یا پھر اللہ تعالیٰ نے سیاست کو تقویٰ اور علم کی فضیلتوں کے تابع کیا ہے جیسا کہ خلفائے راشدین کی مثالوں سے ظاہر اور ثابت ہے۔ یہ صرف اسلام کا معاملہ نہیں دیگر مذاہب میں بھی یہ روایت موجود رہی ہے۔ اسلام اللہ…

مزید پڑھئے

تخلیق

انسانی زندگی میں تخلیق کی اہمیت اتنی بنیادی ہے کہ اس کے بغیر زندگی کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ اقبال نے کہا ہے۔ اپنی دنیا آپ پیدا کر اگر زندوں میں ہے سّرِ آدم ہے ضمیر کُن فکاں ہے زندگی اقبال اس کے شعر کا مفہوم واضح ہے اور وہ یہ کہ صرف تخلیق و ایجاد کی صلاحیت انسان کو ’’زندہ‘‘ کہلانے کا مستحق بناتی ہے۔ جو شخص تخلیق و ایجاد کی صلاحیت سے محروم ہے وہ زندہ ہو کر بھی زندہ نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تخلیق ہی آدم کی زندگی کا ’’راز‘‘ ہے۔ اللہ تعالیٰ…

مزید پڑھئے

ننگ ِ ملّت، ننگ ِ دیں، ننگ ِ وطن

ٹیپو سلطان اور سراج الدولہ برصغیر کی جدوجہد آزادی کے دو ہیرو ہیں۔ سراج الدولہ اور ٹیپو کی مزاحمت کامیاب ہوجاتی تو برصغیر کی تاریخ مختلف ہوتی مگر سراج الدولہ کو میر جعفر اور ٹیپو سلطان کو میر صادق کی غداری لے ڈوبی۔ اس لیے اقبال کو کہنا پڑا: جعفر از بنگال صادق از دکن ننگِ ملّت، ننگِ دیں، ننگِ وطن لیکن میر جعفر اور میر صادق افراد کے نہیں ایک ذہنیت کی علامتیں ہیں۔ یہ علامتیں مسلمانوں کی تاریخ میں مسلسل سفر کرتی رہی ہیں۔ ان علامتوں کا عہد حاضر سے بھی گہرا تعلق ہے۔ جاوید چودھری ملک کے…

مزید پڑھئے

مسئلہ کشمیر کا حل : مولانا مودودیؒ کیا کہتے ہیں؟

۔1965ء میں کیا گیا اہم تاریخی خطاب بعض اتفاقات پر آدمی حیران رہ جاتا ہے۔ اِس سال 5 فروری کے فرائیڈے اسپیشل میں ہم نے مسئلہ کشمیرکے حوالے سے اپنے کالم ’’گفتگو‘‘ میں عرض کیا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا ایک ہی حل ہے، اور وہ ہے جہاد۔ یہ کالم لکھتے ہوئے ہمیں مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں مولانا مودودیؒ کا مؤقف معلوم نہیں تھا۔ چنانچہ 5 فروری کے بعد ہمیں لاہور سے سلیم منصور خالد صاحب نے مولانا مودودیؒ کی عصری نشستوں کی روداد پر مشتمل کتاب ’’مجالس سید مودودیؒ‘‘ ارسال کی، تو ہم یہ دیکھ کر…

مزید پڑھئے

تاریخ اور تشدد

۔1857ء کی جنگِ آزادی برصغیر کی تاریخ کا ایک اہم باب ہے۔ اس جنگِ آزادی میں انگریزوں نے ستّر لاکھ سے زیادہ انسانوں کو قتل کیا۔ اس جنگ میں دہلی کی کوئی گلی ایسی نہ تھی جہاںکسی نہ کسی مسلمان کو قتل نہ کیا گیا ہو۔ میلان کنڈیرا نے کہا ہے کہ جبر کے خلاف جدوجہد دراصل بھول کے خلاف یاد کی جدوجہد ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو انسانی تاریخ جبرو تشدد کے غلبے اور اس کے خلاف جدوجہد سے بھری ہوئی ہے اور کہنے والے کہتے ہیں کہ تاریخ کے ہر صفحے پر طاقت اور تشدد کی…

مزید پڑھئے