تاریخی تجربہ بتاتا ہے کہ بڑے رہنما قوموںکو پستیوں سے اٹھاتے ہیں اور بلندیوں سے ہم کنار کرتے ہیں۔ پاکستان کے ایک مشہور ملّی نغمے کا مکھڑا ہے: ہم زندہ قوم ہیں پائندہ قوم ہیں ہم سب کی ہے پہچان ہم سب کا پاکستان پاکستان‘ پاکستان‘ پاکستان اس مکھڑے میں ایک نہیں کئی دعوے ہیں، ایک دعویٰ یہ ہے کہ ’’ہم زندہ قوم ہیں‘‘، لیکن اگر ہم زندہ قوم ہوتے تو قیامِ پاکستان کے صرف 24 سال بعد ملک دو ٹکڑے نہ ہوتا، ہمارے 90 ہزار فوجی بھارت کے سامنے ہتھیار نہ ڈالتے۔ اس مکھڑے میں دوسرا دعویٰ یہ ہے…
Articles
اسٹیبلشمنٹ
اسٹیبلشمنٹ ریاست کا ایک ادارہ ہے مگر پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ بجائے خود ریاست بن کر کھڑی ہوگئی ہے۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ تحریک پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار نہیں تھا اس لیے کہ تحریک پاکستان کے زمانے میں کوئی اسٹیبشلمنٹ موجود ہی نہیں تھی مگر قیام پاکستان کے بعد جرنیل ملک کے مالک بن کر کھڑے ہوگئے۔ اس سلسلے میں جرنیلوں نے امریکا کے ساتھ سازباز کی۔ جنرل ایوب نے اگرچہ مارشل لا 1958ء میں لگایا مگر وہ 1954ء سے امریکیوں کے ساتھ رابطے میں تھے۔ یہ بات امریکا کی خفیہ دستاویزات کے سامنے آنے سے پوری…
قیام پاکستان بیسویں صدی کا معجزہ
پاکستان اسلام کے معجزات میں سے ایک معجزہ ہے۔ تحریک ِپاکستان کے دوران کلمۂ طیبہ پورے برصغیر کی فضا میں گونج رہا تھا اور مسلمانوں کو ان کی تاریخ اور تہذیب سے مربوط کررہا تھا۔ مسلمانوں کو لگ رہا تھا کہ ان کی تاریخ اور تہذیب پاکستان کے عنوان سے ایک بار پھر نئی توانائی کے ساتھ زندہ ہونے والی ہے، ان کے صدیوں پرانے خواب پورے ہونے والے ہیں۔ لیکن معجزات کے منکر ہر زمانے میں موجود رہے ہیں۔ بیسویں اور اکیسویں صدی میں بھی معجزات کے منکرین موجود ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ قیام پاکستان کے مطالبے…
پاکستان اور مہاجروں کا تاریخی تجربہ
یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ آزادی کی جدوجہد مخصوص جغرافیے میں ہوتی ہے۔ الجزائر میں آزادی کی جدوجہد الجزائر کے جغرافیے میں ہوئی ہے۔ مصر میں آزادی کی جنگ مصر کے جغرافیے میں لڑی گئی۔ لیکن پاکستان کا معاملہ ایسا ہے کہ پوری انسانی تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ پاکستان پنجاب، سندھ، بلوچستان، کے پی کے اور بنگال میں بن رہا تھا اور اس کی جدوجہد دلی اور یوپی میں ہورہی تھی۔ حیرت انگیز بات یہ تھی کہ دلی اور یوپی کے لوگوں کو معلوم تھا کہ وہ کبھی پاکستان…
کراچی کے ساتھ ظلم کی تاریخ
کراچی کی آبادی تین کروڑ ہے۔ یہ اتنی بڑی آبادی ہے کہ دنیا کے درجنوں شہروں ہی کی نہیں درجنوں ملکوں کی آبادی کراچی سے کم ہے۔ لیکن یہ کراچی کا واحد امتیاز نہیں۔ کراچی قائداعظم کا شہر ہے۔ کراچی 70 سال تک ملک کی واحد بندرگاہ رہا ہے۔ کراچی ملک کا سب سے بڑا صنعتی مرکز ہے۔ سب سے بڑا تجارتی مرکز ہے۔ تاہم اس کے باوجود ظلم کی ایک تاریخ کراچی کے ساتھ ساتھ چل رہی ہے۔ ایک وقت تھا کہ کراچی ملک کا دارالحکومت تھا اور کیوں نہ ہوتا کراچی ہر اعتبار سے اس کا مستحق تھا…
پاکستان آزادی کے 75سال بعد کتنا آزاد ہے؟
ہمارے معاشرے کو دنیا کا آزاد ترین معاشرہ ہونا چاہیے تھا، مگر ہم بحیثیت ایک ریاست اور بحیثیت ایک معاشرے کے، سیکڑوں قسم کی غلامیوں میں مبتلا ہیں۔ پاکستان کسی نظریاتی یا تہذیبی خلا میں تخلیق نہیں ہوا تھا۔ پاکستان دو قومی نظریے کا حاصل تھا۔ دو قومی نظریہ اسلام ہے، اور اسلام کلمۂ طیبہ پہ کھڑا ہے۔ کلمۂ طیبہ اسلام کا اجمال ہے، اور باقی جو کچھ ہے اس اجمال کی تفصیل ہے۔ لیکن یہاں کہنے کی اصل بات یہ نہیں ہے، بلکہ یہ ہے کہ انسانیت کی تاریخ میں کلمۂ طیبہ سے زیادہ انقلابی اور آزادی بخش کلمے…
غیبت کا کلچر اور اس کی بنیادیں
ہماری زندگی کا عام تجربہ ہے کہ جیسے ہی کہیں دوچار لوگ جمع ہوتے ہیں دیکھتے ہی دیکھتے ایک زبردست ’’غیبت کانفرنس‘‘ منعقد ہونے لگتی ہے۔ ایسی غیبت کانفرنسوں کا معاملہ عجیب ہوتا ہے۔ اس میں شریک ہر شخص غیبت کانفرنس کا ’’سامع‘‘ بھی ہوتا ہے اور اس کا ’’صدر‘‘ بھی۔ اہم بات یہ ہے کہ غیبت کانفرنس میں شریک لوگوںکے لیے غیبت کرنے میں بھی لطف ہوتا ہے اور اس کی سماعت میں بھی۔ اکثر لوگ غیبت میں اس شدت اور گہرائی سے شریک ہوتے ہیں کہ ان کی غیبت میں ایک ’’عالمانہ شان‘‘ پیدا ہوجاتی ہے اور اسے…
جنگ… کل اور آج
اقبال نے اپنی ایک نظم میں مولانا روم سے سوال کیا ہے کہ جہاد کا جواز کیا ہے؟ اس کی روح کیا ہے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا نے فرمایا کہ دوست کے آئینے پر دوست کا پتھر مار۔ یعنی صرف اللہ کے حکم سے صرف اللہ ہی کے لیے دوسرے انسان کو قتل کر تاکہ اللہ کی کبریائی اور حق کی بالادستی کا حق ادا ہوسکے۔ انسانی تاریخ میں کل بھی جنگ کا یہی جواز تھا اور آج بھی جنگ کا یہی جواز ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان اللہ کی پیدا کی ہوئی مخلوق…
انسانی تاریخ میں فرد کا انقلابی کردار
انقلاب سیاسی ہو یا فکری، مذاق نہیں ہوتا۔ اس کے لیے زمانے کا رُخ موڑنا پڑتا ہے، ایک نئے شعور کی آبیاری کرنی پڑتی ہے۔ یہ خیال عام ہے کہ تاریخ کو عوام اور ان کی طاقت نے بدلا ہے۔ فرانس میں انقلاب عوام نے برپا کیا، روس کا انقلاب عوام کی قوت سے آیا، چین کے انقلاب کی پشت پر بھی عوام تھے۔ لیکن یہ خیال جتنا عام ہے اس سے زیادہ غلط ہے۔ تاریخ کو عوام نے نہیں بلکہ خاص انسانوں نے بدلا ہے۔ تاریخ کا طویل سفر عوام کا نہیں، فرد کی انقلابی جدوجہد کا حاصل ہے۔…
کتاب
انسانی تاریخ کو دو ہی چیزوں نے تبدیل کیا ہے۔ (1) کتاب (2) اور انسانی شخصیت دنیا کے سب سے بڑے انقلابی انسان انبیا و مرسلین ہیں۔ لیکن تمام اوالعزم انبیا کی پشت پر کوئی نہ کوئی کتاب کھڑی ہے۔ خدا کے بعد رسول اکرمؐ کی سب سے زیادہ اچھی تعریف سیدہ عائشہؓ نے کی ہے۔ آپ سے جب پوچھا گیا کہ رسول اکرمؐ کے اخلاق کیسے تھے تو آپؓ نے فرمایا کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا۔ یعنی رسول اکرمؐ کے اخلاق ویسے ہی تھے جیسے کہ قرآن مجید فرقان حمید میں بیان کیے گئے ہیں۔ ایک صوفی نے…