انسان ایک پیچیدہ مخلوق ہے۔ انسان پیچیدہ تر ہوتا ہے تو وہ کسی اور سے کیا پیغمبروں اور آسمانی کتب سے بھی کچھ نہیں سیکھتا۔ لیکن جب وہ سیکھنے پر مائل ہوتا ہے تو کتّوں اور چیونٹی سے بھی بہت کچھ سیکھ لیتا ہے۔ ہمارے صوفیاء نے انسانی نفس کو کتّے سے تشبیہ دی ہے اور کہا ہے کہ وفاداری سیکھنی ہو تو کتّے سے سیکھنی چاہیے۔ انگلینڈ کے بادشاہ بروس کا قصہ آپ نے پڑھا ہی ہوگا۔ وہ میدان میں شکست کھا کر فرار ہوا اور اس نے ایک غار میں پناہ لی۔ اس کے حوصلے پست تھے اور اس میں اتنی ہمت نہ تھی کہ وہ دشمن سے مقابلے کے لیے ازسرنو اپنی قوت منظم کرے۔ مگر اس نے غار میں دیکھا کہ ایک چیونٹی کسی چیز کے ریزے کو اُٹھائے دیوار پر چڑھ رہی ہے لیکن وہ دیوار سے گر گئی۔ چیونٹی نے پھر ریزہ اُٹھایا اور دیوار پر چڑھنے کی کوشش کی۔ لیکن ناکامی ایک بار پھر اس کا مقدر بن گئی۔ تاہم اس نے کوشش جاری رکھی اور بالآخر اس کی ایک کوشش کامیاب ہوئی۔ بروس نے یہ دیکھا تو اسے اپنی پست حوصلگی پر شرم آئی۔ اس نے اپنے حوصلوں کو ایک بار پھر مجتمع کیا۔ اس نے ایک بار پھر اپنی قوت کو منظم کیا اور دشمن سے جا ٹکرایا اور فتح حاصل کی۔ انسان چیونٹی سے سیکھ سکتا ہے تو سائرہ بانو سے بھی بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔ لیکن سائرہ بانو کون ہیں؟۔
سائرہ بانو بھارت کے ممتاز اداکار دلیپ کمار یعنی یوسف خان کی شریک حیات ہیں۔ وہ خود ایک اداکارہ ہیں۔ 1960ء اور 1970ء کی دہائی میں ان کا شمار بھارت کی ممتاز اداکاراؤں میں ہوتا تھا لیکن وہ کبھی بھی مینا کماری اور وحیدہ رحمن کی سطح کی اداکارہ نہیں تھیں۔ آپ ان کا درجہ متعین کرنا چاہیں گے تو کہیں گے کہ وہ دوسرے بلکہ تیسرے درجے کی اداکارہ تھیں۔ لیکن بہت سے لوگ بڑے شاعر، بڑے ادیب اور بڑے حاتم ہوتے ہیں مگر گھٹیا انسان ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس کچھ لوگ اچھے شاعر، ادیب یا اچھے اداکار نہیں ہوتے مگر وہ ایک عمدہ انسان ہوتے ہیں۔ سائرہ بانو کا معاملہ بھی یہی ہے۔
دلیپ کمار بھارتی فلم انڈسٹری کے سب سے بڑے اداکار ہیں۔ بھارتی فلم انڈسٹری نے گزشتہ سو سال میں دلیپ کمار سے بڑا اداکار پیدا نہیں کیا۔ لیکن بڑا اداکار ہونا شخصی اعتبار سے ایک خطرناک بات ہے۔ بڑا اداکار اپنے کردار میں ڈوب کر اداکاری کرتا ہے۔ اداکاری کے نقطہ نظر سے یہ بات انتہائی قابل تعریف ہے۔ لیکن کردار میں ڈوب جانے کے نتیجے میں اداکار کی اپنی شخصیت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتی ہے اور اس میں استحکام باقی نہیں رہتا۔ دلیپ کمار نے فلم دیوداس میں دیوداس کا کردار اتنا ڈوب کر کیا کہ اسے ماہر نفسیات سے رجو ع کرنا پڑ گیا۔ یہاں کہنے کی اہم بات یہ ہے کہ دلیپ کمار کی شخصیت کے عدم استحکام نے انہیں حد درجہ عاشق مزاج بنادیا۔ انہوں نے کامنی کوشل سے عشق کیا، مدھو بالا سے عشق کیا۔ دلیپ کمار کے ایک سوانح نگار روبن کے مطابق دلیپ کمار نے جس ہیروئن کے ساتھ کام کیا اس کے ساتھ ان کی کچھ نہ کچھ جذباتی وابستگی ضرور پیدا ہوئی۔ ظاہر ہے کہ ایسے عاشق مزاج انسان سے کون شادی کرنا چاہے گا؟ لیکن اس کے باوجود سائرہ بانو نے دلیپ کمار کے ساتھ بہ رضا و رغبت شادی کی۔ لیکن مسئلہ اتنا سا ہی نہیں تھا۔ سائرہ بانو دلیپ کمار سے عمر میں 22 سال چھوٹی تھیں۔ دلیپ کمار نے عمر کے اس فرق کو کئی بار سائرہ بانو پر واضح کیا۔ انہیں ڈرایا لیکن سائرہ بانو نے کہا عمر کا یہ فرق میرا مسئلہ ہے آپ کو اس فکر میں گھلنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ سائرہ بانو کے اس رویے کی وجہ کیا تھی؟ اس رویے کی وجہ یہ تھی کہ دلیپ کمار صرف اداکار نہیں تھے ان کا مطالعہ اتنا وسیع تھا کہ انہیں آسانی کے ساتھ ’’دانش ور اداکار‘‘ کہا جاسکتا ہے۔ دلیپ کمار کی تہذیب اور شائستگی بھی مشہور زمانہ تھی۔ سائرہ بانو کے لیے یہی چیزیں اہم تھیں۔ چناں چہ انہوں نے دلیپ کمار سے شادی کرتے ہوئے ان کے ’’افیئرز‘‘ کو بھی نہ دیکھا اور ان کی اور اپنی عمر کے فرق کو بھی انہوں نے اہمیت نہ دی لیکن بعد میں جو کچھ ہوا وہ مذکورہ باتوں سے بھی زیادہ اہم ہے۔
شادی سے ذرا پہلے دلیپ کمار نے سائرہ بانو سے کہا کہ میرا خاندان بہت بڑا ہے اور اس پر طرہ یہ ہے کہ خاندان کے تمام افراد باالخصوص میری بہنیں انتہائی درشت مزاج ہیں۔ چناں چہ اتنے بڑے خاندان اور حد درجہ درشت مزاج لوگوں کے ساتھ رہنا آسان نہیں۔ اس تناظر میں دلیپ کمار نے سائرہ بانو سے خود کہا کہ ہم شادی کے بعد الگ گھر لے لیں گے۔ لیکن سائرہ بانو نے دلیپ کمار سے کہا کہ میں ہرگز یہ پسند نہیں کروں گی کہ آپ میرے لیے اپنے خاندان کو چھوڑیں۔ آپ کے خاندان کو آپ کی ضرورت ہے چناں چہ میں الگ رہنے کے بجائے آپ کے خاندان کے ساتھ رہنا پسند کروں گی۔ سائرہ بانو نے دلیپ کمار سے یہ بھی کہا کہ میں خود بڑے خاندان سے آئی ہوں اور میں خاندان کی اہمیت سے آگاہ ہوں۔
بدقسمتی سے دلیپ کمار کے اندیشے درست ثابت ہوئے۔ دلیپ کمار کے خاندان والوں بالخصوص ان کی بہنوں نے شادی کے ساتھ ہی سائرہ بانو کا ناطقہ بند کرنا شروع کردیا۔ سائرہ بانو شادی کے بعد بھی اداکاری جاری رکھے ہوئی تھیں۔ وہ رات گئے شوٹنگ سے لوٹتیں اور ان کے لیے یہ ممکن نہ ہوتا کہ وہ صبح سویرے اُٹھ کر خاندان کے ساتھ ناشتہ کریں لیکن دلیپ کمار کی بہنوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ رہنا ہے تو صبح سویرے پورے خاندان کے ساتھ ناشتہ کرنا ہوگا۔ دلیپ کمار کے بقول سائرہ بانو نہانے کے لیے غسل خانے جانے کی تیاری کرتی تو دلیپ کمار کی کوئی نہ کوئی بہن غسل خانے میں گھس جاتی اور گھنٹوں نہاتی رہتی۔ چناں چہ سائرہ بانو کو نہائے بغیر کام پر جانا پڑتا۔ لیکن اس کے باوجود سائرہ بانو نے کبھی دلیپ کمار سے نہ کہا کہ آپ کے خاندان کے ساتھ میرا رہنا ناممکن ہے۔ اب الگ گھر لے کر دیں۔
دلیپ کمار کے مطابق شادی کے فوراً بعد ایک رات انہیں اور سائرہ بانو کو کسی کے یہاں دعوت پر جانا تھا۔ دلیپ کمار شوٹنگ سے آئے تو انہوں نے دیکھا کہ سائرہ بانو دعوت پر جانے کے لیے کچھ زیادہ ہی تیار ہیں۔ وہ نہ صرف یہ کہ زرق برق لباس پہنے ہوئے تھیں بلکہ انہوں نے گہرا میک اپ بھی کیا ہوا تھا۔ دلیپ کمار کے بقول سائرہ نے سر سے پاؤں تک زیورات بھی پہنے ہوئے تھے۔ دلیپ کمار کو یہ سب کچھ پسند نہیں تھا۔ دلیپ کمار یہ دیکھ کر سائرہ پر ناراض تو نہ ہوئے لیکن انہوں نے یہ ضرور کہا کہ کچھ اور میک اپ رہ گیا ہو تو وہ بھی کر لیجیے اور کچھ زیورات رہ گئے ہوں تو انہیں بھی پہن لیجیے۔ دلیپ کمار کے بقول سائرہ اس دعوت میں تو ایسے ہی چلی گئیں مگر اس کے بعد نہ انہوں نے کبھی زرق برق لباس زیب تن کیا، نہ گہرا میک اپ کیا اور نہ ہی زیورات پہن کر کہیں گئیں۔ یہاں تک کہ انہوں نے کبھی دلیپ کمار سے یہ بھی نہ کہا کہ مجھے زرق برق لباس اور گہنے پہننا اور میک اپ کرنا پسند ہے۔ اداکارہ ہونے کے باوجود انہوں نے شوہر کی پسند ہی کو اپنی پسند بنالیا۔
ایک دن تو حد ہی ہوگئی۔ مدھو بالا بیمار ہوگئیں، ان کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہوئی تو انہوں نے دلیپ کمار کو پیغام بھیجا کہ مجھ سے آکر مل لو۔ دلیپ کمار اس وقت گھر پر نہ تھے چناں چہ مدھو بالا کا پیغام سائرہ بانو نے وصول کیا۔ اگرچہ مرد بھی کم حاسد اور کم رقابت پسند نہیں ہوتے مگر خواتین میں حسد اور رقابت کا مادہ مردوں سے زیادہ ہوتا ہے۔ لیکن مدھو بالا کے پیغام پر سائرہ بانو نے نہ ذرا سا حسد محسوس کیا اور نہ ہی ان کے اندر رقابت کی آگ بھڑکی۔ اس کے برعکس جیسے ہی دلیپ کمار گھر آئے سائرہ نے دلیپ کمار سے کہا کہ مدھو بالا کی طبیعت بہت خراب ہے وہ آپ سے ملنا چاہتی ہے۔ چناں چہ آپ کو فوراً اس کے پاس جانا چاہیے۔ سائرہ کے اصرار کی وجہ سے دلیپ کمار فوراً مدھو بالا کے یہاں چلے گئے اور اس سے مل کر آگئے۔ مزے کی بات یہ کہ سائرہ نے ازراہِ تجسس بھی یہ نہ پوچھا کہ آخر مدھو بالا نے آپ سے کیا کہا؟
رسول اکرمؐ نے فرمایا ہے کہ اگر خدا کے بعد کسی کو سجدہ کرنے کی اجازت ہوتی تو میں بیوی سے کہتا کہ شوہر کو سجدہ کرے۔ اسی لیے ہماری تہذیب میں شوہر کو مجازی خدا بھی کہا جاتا ہے۔ مجازی خدا کے تصور کا مفہوم یہ ہے کہ بیوی کو شوہر کی اطاعت کرنی چاہیے۔ مگر ہمارے سماجی منظرنامے میں اب نہ شوہر بیوی سے محبت کرنے والا ہے اور نہ بیوی شوہر کی اطاعت کرنے والی ہے۔ شوبزنس کی لڑکیوں کی تو بات ہی اور ہے، اب تو متوسط طبقے کی لڑکیاں بھی شوہر کی اطاعت کے لیے تیار نہیں ہوتیں۔ ہم نے بہت سی مذہبی پس منظر رکھنے والی لڑکیوں کو دیکھا ہے کہ وہ شادی کے بعد ایک آدھ مہینے میں ہی ساس سسر یا نندوں سے لڑتی ہیں اور اس کے بعد ان کی کوشش ہوتی ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہو شوہر کو لے کر اس کے خاندان سے الگ ہوجائیں۔ لیکن ایک اداکارہ ہونے کے باوجود سائرہ بانو نے جو کچھ کیا اس کا سبب کیا ہے؟
ماحول ایک بہت زبردست قوت ہے۔ اتنی زبردست قوت کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا ہے کہ ہر بچہ اپنی فطرت یعنی اسلام میں پیدا ہوتا ہے لیکن اس کے والدین اسے یہودی یا عیسائی بنادیتے ہیں۔ لیکن بعض لوگ اتنے سلیم الفطرت ہوتے ہیں کہ ماحول بھی انہیں ایک حد تک ہی خراب کر پاتا ہے۔ چناں چہ جیسے ہی ان کا ماحول بدلتا ہے ان کی حقیقی فطرت سامنے آنے لگتی ہے۔ سائرہ بانو جب تک غیر شادی شدہ تھیں تب تک وہ ایک اداکارہ ہی تھیں لیکن جیسے ہی وہ بیوی بنیں ان کی دبی ہوئی فطرت نے اپنا اظہار کرنا شروع کردیا۔ ہمارے زمانے کا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے زمانے میں ماحول اتنی زبردست قوت بن گیا ہے کہ وہ انسان کی فطرت کو بھی مسخ کردیتا ہے۔
بلاشبہ بیوی کے لیے شوہر کی اطاعت ضروری ہے کہ انسان حقیقی معنوں میں اطاعت بھی اسی وقت کرتا ہے جب اسے کسی سے محبت ہوتی ہے۔ محبت اطاعت کو آسان بلکہ خوش گوار بنادیتی ہے، محبت ہو تو انسان دوسرے کے لیے جان بھی دے دیتا ہے، ورنہ اس کی رتی برابر بات بھی نہیں مانتا۔ سائرہ بانو کو اپنے شوہر سے حقیقی محبت تھی۔ چناں چہ اس نے اپنے شوہر کے گھر والوں کا جبر بھی خوشی کے ساتھ سہہ لیا۔ دلیپ کمار کی عمر اب 90 سال سے زیادہ ہو چکی ہے۔ وہ اپنے ہوش و حواس کھو چکے ہیں، لیکن سائرہ بانو ابھی تک ان کی خدمت کیے چلی جارہی ہیں۔ سائرہ بانو کبھی ٹی وی پر اپنے شوہر کے ساتھ نظر آرہی ہوتی ہیں تو وہ اپنے شوہر کو اتنی محبت سے دیکھ رہی ہوتی ہیں جیسے ان کی شادی کو ابھی دو چار ماہ ہی ہوئے ہوں۔