خطرناک ملک، پاکستان کی ایٹمی صلاحیت اور مغربی دنیا

امریکا کے صدر جوبائیڈن نے ایک تقریر میں فرمایا ہے کہ پاکستان دنیا کا خطرناک ترین ملک ہے اس لیے کہ اس کی ایٹمی صلاحیت بے ضابطہ یعنی غیر محفوظ ہے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی طوائف پاک باز عورت پر انگلی اٹھائے اور کہے اس نے خصم کر رکھا ہے۔
دنیا کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو امریکا سے زیادہ خطرناک ملک کا تصور بھی محال ہے۔ مغرب کے ممتاز دانش ور مائیکل مان نے اپنی معرکہ آرا تصنیف The Dark Side of Democracy میں اعدادو شمار سے ثابت کیا ہے کہ امریکا کے سفید فام باشندوں نے امریکا پر قبضے کے لیے 8 سے 10 کروڑ ریڈ انڈینز کو قتل کر ڈالا۔ امریکا سفید فاموں کا ملک نہیں تھا۔ امریکا ریڈ انڈینز کا ملک تھا مگر امریکا پر قابض ہونے والے سفید فاموں نے امریکا کے اصل باشندوں کا وجود ہی مٹا دیا۔ مسلمانوں نے آدھی سے زیادہ دنیا فتح کی مگر انہوں نے کہیں بھی مقامی باشندوں کی نسل کشی نہیں کی۔ مسلمانوں نے برصغیر پر ایک ہزار سال حکومت کی اور آج بھی ہندوستان ہندو اکثریتی ملک ہے۔ مسلمانوں نے افریقا فتح کیا مگر انہوں نے سیاہ فاموں کو قتل کرنا تو درکنار انہیں اپنا غلام تک نہ بنایا۔ مگر امریکا کے سفید فام آقائوں نے چند دہائیوں میں 8 سے 10 کروڑ ریڈ انڈینز کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ اسی لیے امریکا کی ممتاز دانش ور سوسن سونٹیگ نے برطانیہ کے اخبار گارجین میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں لکھا تھا کہ امریکا کی بنیاد نسل کشی پر رکھی ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس ملک سے زیادہ خطرناک ملک کون سا ہوگا جس کی بنیاد نسل کشی پر رکھی ہوئی ہو۔ جس کے شجرئہ نسب میں خون ہی خون بھرا ہوا ہو۔ جس کا ڈی این اے نسل کشی سے تعمیر ہوا ہو۔ امریکا کی تاریخ پر نظر رکھنے والے جانتے ہیں کہ امریکا کی تاریخ دوسرے ملکوں میں مداخلت کی تاریخ ہے۔ جوبائیڈن نے پاکستان پر کیچڑ اچھالا تو پاکستان میں تعینات کیوبا کے سفیر زینہ کارو نے امریکا کے صدر کو یاد دلایا کہ امریکا نے 1798ء سے اب تک دنیا کے مختلف ممالک میں 464 بار مداخلت کی ہے۔ کیا دنیا کی تاریخ میں کوئی ملک ایسا ہوا ہے جس نے 224 سال میں دنیا کے مختلف ممالک کو 464 بار روندا ہو؟ امریکا کی تاریخ بتاتی ہے کہ اس نے صرف دوسرے ممالک میں مداخلت ہی نہیں کیں اس نے جنگیں ایجاد کی ہیں اور اس نے لاکھوں انسانوں کو قتل کیا ہے۔ امریکا نے کوریا کی جنگ ایجاد کی اور اس جنگ میں 30 لاکھ لوگ مارے گئے۔ امریکا نے ویت نام پر حملہ کیا اور امریکا نے دس لاکھ ویت نامیوں کو قتل کر دیا۔ امریکا نے نائن الیون کے بعد افغانستان پر حملہ کیا اور 19 برسوں میں 2 لاکھ سے زیادہ افغانیوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ امریکا نے عراق کے صدر صدام حسین پر الزام لگایا کہ ان کے پاس بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار ہیں۔ امریکا اس الزام کی آڑ میں عراق پر چڑھ دوڑا اس نے جنگ کے ابتدائی 6 برسوں میں 5لاکھ سے زیادہ عراقیوں کو موت سے ہمکنار کردیا۔ اس سے پہلے امریکا نے خلیج کی پہلی جنگ کے بعد عراق پر اقتصادی پابندیاں عائد کی تھیں۔ ان پابندیوں سے عراق میں غذا اور ادویات کی قلت ہوگئی تھی جس سے پانچ لاکھ بچوں سمیت 10 لاکھ لوگ ہلاک ہوگئے تھے۔ مغربی دنیا کے ایک صحافی نے اس حوالے سے امریکا کی سابق وزیر خارجہ میڈی لین آلبرائیٹ سے سوال کیا تو میڈی لین آلبرائیٹ نے 5 لاکھ بچوں سمیت 10 لاکھ افراد کی ہلاکت کا شرمناک دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہلاکتیں ہمارے لیے قابل قبول ہیں۔ ایٹمی صلاحیت کی بات کی جائے تو امریکا انسانی تاریخ کا واحد ملک ہے جس نے ایک بار نہیں دو بار ایٹم بم استعمال کیا ہے۔ ان ایٹم بموں سے ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک اور اس سے زیادہ معذور ہوئے۔ اہم بات یہ ہے کہ امریکا نے دوسری عالمی جنگ کے دوران کسی جواز کے بغیر جاپان کے خلاف ایٹم بم استعمال کیا۔ امریکا کے ممتاز دانش ور ہاورڈزن نے اپنی معرکہ آرا کتاب ’’اے پیپلز ہسٹری آف یونائٹیڈ اسٹیٹس‘‘ میں لکھا ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے ایک مرحلے پر جاپان نے شکست خوردگی کی حالت میں امریکا کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ اس سلسلے میں جاپان کی قیادت نے جاپان کی فوج کو احکامات صادر کردیے تھے۔ اس سے بھی اہم بات یہ تھی کہ امریکا کی فوج نے جاپان کے خفیہ پیغامات یا احکامات کو ڈی کوڈ کرکے پڑھ لیا تھا۔ یعنی امریکا جان چکا تھا کہ جاپان ایک آدھ ہفتے میں امریکا کے آگے ہتھیار ڈالنے ہی والا ہے۔ اس کا مفہوم یہ تھا کہ جاپان کے خلاف ایٹم بم کے استعمال کا سرے سے کوئی جواز ہی نہیں تھا مگر امریکا ایک شیطان صفت ملک ہے اس نے جاپان کے فیصلے سے آگاہ ہونے کے باوجود دنیا پر اپنی دھاک بٹھانے کے لیے جاپان کے دو شہروں ہیروشیما اور ناگا ساکی پر ایٹم بم گرادیے۔ امریکا نے جاپان پر ایٹمی حملے کے ذریعے ثابت کردیا کہ امریکا دنیا کا خطرناک ترین ملک ہے۔ ایسا ملک جس کے پاس ایٹمی صلاحیت ہونی ہی نہیں چاہیے۔ عالمی برادری کا فرض تھا کہ وہ جاپان پر ایٹمی حملے کے بعد امریکا سے اس کے ایٹمی ہتھیار چھین لیں اور امریکا کو اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے نکال باہر کیا جاتا۔ مغربی ذرائع ابلاغ کے دعوئوں کے مطابق پاکستان کے پاس اس وقت 80 سے 100 کے قریب ایٹمی ہتھیار ہیں۔ لیکن امریکا کے پاس تو 3750 سے زیادہ ایٹم بم موجود ہیں۔ امریکا کے پاس چار سو سے زیادہ بین البراعظمی میزائل بھی ہیں۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ امریکا پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے، لیکن امریکا کے صدر جوبائیڈن فرماتے ہیں کہ دنیا کا سب سے خطرناک ملک امریکا نہیں پاکستان ہے۔ امریکا نے جاپان پر 1945ء میں بم گرائے تھے لیکن یہ امریکا کی واحد ایٹمی خون آشامی نہیں تھی۔ امریکا 1960ء کی دہائی میں کیوبا کے خلاف بھی ایٹم بم استعمال کرتے کرتے رہ گیا۔ 1960ء کا زمانہ امریکا اور سوویت یونین کے درمیان سرد جنگ کا زمانہ تھا۔ کیوبا کمیونٹ ملک اور سوویت یونین کا اتحادی تھا۔ اس زمانے میں سوویت یونین کے صدر خروشچیف نے کیوبا میں میزائل نصب کردیے۔ چناں چہ ایک دھماکا خیز عالمی صورت حال پیدا ہوگئی۔ اس زمانے میں کینیڈی امریکا کے صدر تھے۔ بحران پیدا ہوا تو امریکا کے جرنیلوں نے کینیڈی پر زور دینا شروع کیا کہ وہ کیوبا پر ایٹمی حملہ کردیں۔ اتفاق سے اس وقت اسٹیوینسن اقوام متحدہ میں امریکا کے سفیر تھے۔ انہوں نے کینیڈی سے کہا کہ بہتر یہ ہے کہ مذاکرات کی راہ اختیار کی جائے ورنہ دنیا ایٹمی جنگ کی زد میں آجائے گی۔ ایٹم بم صرف امریکا کے پاس نہیں تھے سوویت یونین کے پاس بھی تھے۔ امریکا سوویت یونین کے اتحادی کیوبا پر ایٹمی حملہ کرتا یا ایٹم بموں سے سوویت یونین کو نشانہ بناتا تو خود امریکا اور اس کے اتحادی بھی ایٹمی حملوں کی زد میں آجاتے۔ چناں چہ کینیڈی نے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا اور بالآخر سویت یونین نے کیوبا سے میزائل ہٹالیے۔ بلاشبہ 1945ء میں اگر جاپان کے پاس بھی ایٹم بم ہوتا تو دہشت کے توازن کے تحت امریکا کو جاپان پر بھی حملے کی جرأت نہ ہوتی۔
امریکا کی خطرناکی اس کے ’’جنگی بجٹ‘‘ سے بھی ظاہر ہے۔ 2020ء کے اعدادو شمار کے مطابق 2020ء میں امریکا کا جنگی بجٹ 778 ارب ڈالر تھا۔ جب کہ اسی عرصہ میں چین کا دفاعی بجٹ صرف 252 ارب ڈالر تھا۔ بھارت کا بجٹ 79، روس 88، برطانیہ کا 59، سعودی عرب کا 57، فرانس کا 52، جرمنی کا 52، جاپان کا 49 اور جنوبی کوریا کا دفاعی بجٹ 45 ارب ڈالر تھا۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو دنیا کے نو ممالک کا مجموعی دفاعی بجٹ 706 ارب ڈالر تھا جب کہ امریکا اپنے جنگی بجٹ پر 778 ارب ڈالر خرچ کررہا تھا۔ مغربی ذرائع کے مطابق پوری دنیا اپنے دفاع پر جتنی رقم خرچ کرتی ہے امریکا کا جنگی بجٹ اس رقم کا 38 فی صد ہے۔ اس کے باوجود بھی جوبائیڈن فرماتے ہیں کہ دنیا کا خطرناک ترین ملک پاکستان ہے۔
یہ بات تاریخ کے ریکارڈ پر موجود ہے کہ امریکا سمیت پوری مغربی دنیا پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کے خلاف ہمیشہ سے سازشیں کررہی ہے۔ امریکا کو 1970ء کی دہائی میں یہ اطلاع ملی کہ پاکستان ایٹم بم بنارہا ہے تو امریکا کے وزیر خارجہ ہینری کسنجر نے بھٹو کو دھمکی دی کہ ہم تمہیں نشان عبرت بنادیں گے۔ پاکستان نے 1970ء کی دہائی میں فرانس سے ایٹمی پروسیسنگ پلانٹ لینے کی کوشش کی تو امریکا ایک بار پھر سامنے آگیا اور اس نے فرانس پر اتنا دبائو ڈالا کہ فرانس نے پاکستان کے ساتھ پلانٹ کے سلسلے میں معاہدہ کرنے ہی سے انکار کردیا۔ سوویت یونین اور چین دونوں ایٹمی قوت تھے مگر مغربی دنیا نے سوویت یونین اور چین کے ایٹم بم کو ’’کمیونسٹ بم‘‘ قرار نہیں دیا۔ ہندوستان نے 1974ء میں ایٹمی دھماکا کیا مگر مغربی دنیا نے بھارت کے ایٹم بم کو ’’ہندو بم‘‘ کہہ کر نہیں پکارا۔ امریکا، برطانیہ اور فرانس کے ایٹم بم کو کبھی عیسائی بم قرار نہیں دیا۔ اسرائیل کے بم کو کبھی یہودی بم نہیں کہا گیا مگر مغربی دنیا نے پاکستان کے ایٹم بم کو پہلے دن سے ’’اسلامی بم‘‘ کا نام دیا۔ دنیا میں آٹھ دس ممالک ایٹمی صلاحیت سے لیس ہیں مگر مغربی دنیا نے کسی ملک کے ایٹمی سائنسدان کا تعاقب نہیں کیا۔ مگر مغربی دنیا پہلے دن سے ڈاکٹر قدیر کے خلاف متحرک تھی۔ مغربی دنیا نے ڈاکٹر قدیر پر الزام لگایا کہ وہ بم بنانے کا فارمولا ہالینڈ سے چرا کر بھاگے تھے۔ ڈاکٹر قدیر نے اس سلسلے میں ہالینڈ کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا اور فتح یاب رہے۔ مگر مغربی دنیا ان کے تعاقب میں رہی، یہاں تک کہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں ڈاکٹر قدیر سے دبائو ڈال کر اعتراف کرایا گیا کہ وہ ایٹمی اسلحہ کے پھیلائو میں ملوث ہیں۔ یہ بات تاریخ کے ریکارڈ پر موجود ہے کہ بھارت نے پاکستان کی سرحد کے ساتھ کئی فوجی چھائونیاں تعمیر کیں، بھارت کا منصوبہ یہ تھا کہ وہ چار پانچ لاکھ فوج لے کر سندھ اور پنجاب کے بڑے حصے پر قبضہ کرلے اور پھر پاکستان سے اپنی شرائط منوالے۔ اس کے جواب میں پاکستان نے فٹبال کے سائز کے ایٹم بم بنالیے۔ چناں چہ بھارت کا سارا منصوبہ خاک میں مل گیا۔ اہم بات یہ ہے کہ امریکا کو جب پاکستان کے چھوٹے ایٹم بموں کی اطلاع ہوئی تو اس نے پاکستان پر دبائو ڈالنا شروع کردیا کہ وہ چھوٹے ایٹم بم بنانے کا سلسلہ روک دے۔

Leave a Reply