شکیل فاروقی ہمارے سب سے بڑے بھائی ہیں۔ وہ اردو انگریزی اور ہندی کے قادرالکلام شاعر ہیں۔ ان کی انگریزی نظموں کا مجموعہ ’’شیڈوز‘‘ کے عنوان سے 35 سال پہلے شائع ہوا تھا۔ ان کی حمدوں اور نعتوں کا مجموعہ ’’عقیدت کے پھول‘‘ حال ہی میں شائع ہوا ہے۔ شکیل فاروقی ریڈیو پاکستان کی ہندی سروس کے نگراں رہے ہیں۔ وہ ریڈیو پاکستان کراچی، حیدر آباد اور کوئٹہ کے اسٹیشن ڈائریکٹر بھی رہ چکے ہیں۔ وہ گزشتہ دو دہائیوں سے روزنامہ ایکسپریس میں تواتر کے ساتھ کالم لکھ رہے ہیں۔ آج شکیل فاروقی صاحب کے ذکر خیر کا مرکزی حوالہ…
انسان اور دشمن کا تصور
انسان بالخصوص مسلمان دشمن کے تصور کے بغیر ایک لمحہ بھی بسر نہیں کرسکتا۔ مگر پاکستان میں سیکولر اور لبرل دانش ور دشمن کے تصور کو حقیر چیز سمجھتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ دشمنی کی نفسیات انسان کی وحشت اور درندگی کی نشانی ہے۔ پاکستان کے سیکولر اور لبرل دانش وروں کا دوسرا عیب یہ ہے کہ وہ پاک بھارت تعلقات کی خرابی کا ذمے دار پاکستان کو سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ پاکستان کے حکمران ہیں جنہوں نے بھارت کے ساتھ تعلقات خراب کیے۔ اس سلسلے میں معروف کالم نگار اور سابق فوجی ایاز…
پاکستان کے خلاف امریکہ کی سازشوں کی تاریخ
پاکستان کے جرنیلوں نے امریکہ کے لیے فوج کو اپنی ہی قوم کے خلاف کھڑا کردیا۔ ہمارا زمانہ فتنۂ الفاظ کا زمانہ ہے، چنانچہ انسانوں کی بہت بڑی تعداد انفرادی زندگی سے بین الاقوامی زندگی تک الفاظ کے ذریعے ایک دوسرے کو دھوکا دینے میں لگی ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں کہیں صرف الفاظ کفایت کررہے ہیں، کہیں اصطلاحیں اور کہیں نعرے… لیکن ان سب کی بنیاد الفاظ ہیں۔ لوگ کہتے ہیں چنگیز خان انسانی تاریخ کی بدترین شخصیت تھا، اس نے لاکھوں بے گناہ انسانوں کو قتل کیا۔ کہنے والے غلط نہیں کہتے۔ چنگیز خان واقعتاً ایک شقی القلب…
انسانی وجود میں تخلیق کی بنیادیں
بڑا تجربہ تخلیق کا سرچشمہ ہے، خواہ وہ المیہ ہو یا مسرت انگیز انسانی وجود میں تخلیق کا سرچشمہ کہاں ہے، اور تخلیقی عمل کن بنیادوں پر استوار ہوتا ہے؟ یہ صدیوں سے تخلیقی زندگی کا بنیادی سوال ہے، اور ابھی تک اس کا کوئی حتمی جواب ممکن نہیں ہوسکا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تخلیقی عمل ایک گہرا باطنی تجربہ ہے۔ اتنا گہرا باطنی تجربہ کہ خود تخلیق کاروں کو بھی پوری طرح اس کا شعور نہیں ہوتا۔ چنانچہ شاعروں، ادیبوں اور دیگر تخلیقی شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے تخلیقی عمل کے بارے میں جو…
جماعت اسلامی کیا ہے؟
انتخابات کا موسم تمام سیاسی جماعتوں کو ’’ایک جیسا‘‘ کردیتا ہے۔ تمام جماعتیں اچانک ’’دستوری‘‘ اور ’’منشوری‘‘ نظر آنے لگتی ہیں۔ تمام جماعتوں کے ہاتھ میں قوم کی خدمت کا پرچم آجاتا ہے۔ تمام جماعتیں اصولوں اور ضابطوں کی باتیں کرنے لگتی ہیں۔ لیکن جیسے ہی انتخابات کا مرحلہ ختم ہوتا ہے ہر جماعت اپنے اصل رنگ کی جانب لوٹ جاتی ہے۔ اس وقت ملک میں انتخابات کا موسم ہے اور اس موسم میں کسی جماعت کے انفرادی تشخص کا تعین آسان نہیں، لیکن انتخابی موسم کے باوجود جماعت اسلامی کے تشخص کا تعین چنداں دشوار نہیں۔ اس کا سبب…
قومی ارتقا کے دشمن
ارتقا زندگی کی بنیادی حقیقت ہے۔ ارتقا زندگی کا حسن ہے۔ جمال ہے۔ جلال ہے۔ ارتقا کافروں اور مشرکوں کو صاحب ِ ایمان بناتا ہے۔ ارتقا کلی کو پھول میں ڈھالتا ہے۔ ارتقا شیر خوار کو جوان رعنا بناتا ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو جو افراد اور طبقات قوموں کے ارتقا کو ناممکن بنادیتے ہیں وہ قوم کے سب سے بڑے دشمن ہوتے ہیں۔ خواہ ان کی شہرت قوم کے دوستوں ہی کی کیوں نہ ہو۔ ارتقا کے سلسلے میں نظریے کی اہمیت بنیادی اور اساسی ہے۔ یہ نظریہ ہے جو قوموں کے روحانی، تہذیبی، ذہنی، نفسیاتی، جذباتی،…
انسانی تاریخ میں قوت کی ناکامیاں
انسانوں میں بدترین لوگ وہ ہوتے ہیں جن کی زندگی ’’طاقت مرکز‘‘ یا ’’دولت مرکز‘‘ ہوتی ہے۔ انسانوں میں بہترین لوگ وہ ہوتے ہیں جن کی زندگی ’’خدا مرکز‘‘ یا ’’محبت مرکز‘‘ ہوتی ہے۔ اقبال انسانی تاریخ کے شناوروں میں سے ایک ہیں۔ اس لیے انہوں نے قوت یا طاقت کی تباہ کاریوں اور محدودات پر دو شاندار نظمیں لکھی ہیں۔ پہلی نظم کا عنوان قوت اور دین ہے۔ اس نظم میں اقبال نے فرمایا ہے۔ اسکندر و چنگیز کے ہاتھوں سے جہاں میں سو بار ہوئی حضرتِ انساں کی قبا چاک تاریخ اُمم کا یہ پیامِ ازلی ہے صاحب…
مسلمانوں کے زوال کا مفہوم
امت مسلمہ میں صدیوں سے مسلمانوں کے زوال کا شور برپا ہے۔ یہ شور کہیں تحریر بن جاتا ہے کہیں تقریر میں ڈھل جاتا ہے۔ کہیں اس سے مایوسی کی اتھاہ گہرائی نمایاں ہوتی ہے۔ کہیں اس سے کوئی تحریک برپا ہوتی نظر آتی ہے۔ مسلمانوں کے زوال کے قصے نے مسلمانوں میں ’’ماتمی کیفیات‘‘ بھی پیدا کی ہیں۔ اس قصے نے برصغیر میں مولانا حالی سے مسدس حالی لکھوائی۔ اس نظم میںایسا اخلاص، ایسا غم اور ایسی شدت ہے کہ اچھے خاصے بے حس لوگ بھی اس نظم کو پڑھ کر رو دیتے ہیں مسلمانوں کے زوال کے معاملے…
عشق
محبت زندگی اور کائنات کی سب سے بڑی قوت اور اس کا سب سے بڑا جمال ہے۔ محبت کی قوت اور جمال کو ظاہر کرنے کے لیے میر تقی میر نے کہا ہے۔ محبت نے ظلمت سے کاڑھا ہے نور نہ ہوتی محبت نہ ہوتا ظہور بعض لوگوں کا خیال ہے کہ میر تقی میر کی شاعری اقبال کی شاعری کی طرح مذہبی نہیں ہے۔ لیکن یہ ایک سرسری اور غلط خیال ہے۔ میر کی شاعری مذہبی تہذیب ہی کی پیدا کردہ شاعری ہے اور میر کی شاعری کی روح اور مواد اقبال کی شاعری سے زیادہ مذہبی نہیں تو…
دشمنوں کے غلام اور قوم کے دشمن
اقبال نے مومن کی صفات بیان کرتے ہوئے کہا تھا۔ ہو حلقۂ یاراں تو بریشم کی طرح نرم رزمِ حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن لیکن پاکستان کے فوجی اور سیاسی حکمرانوں نے اقبال کے اس شعر کو اُلٹ دیا ہے اور یہ شعر اُلٹ کر کچھ اس طرح ہو گیا ہے۔ ہو حلقۂ یاراں تو وہ لوہے کی طرح سخت رزمِ حق و باطل ہو تو بس موم ہے مومن اس سے پہلے کہ اصل گفتگو شروع ہو منہ کا ذائقہ کڑوا کرنے کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کا ایک حالیہ بیان ملاحظہ فرمالیجیے۔ شہباز شریف نے…